آغاز ہے کچھ ترا نہ انجام ترا
آغاز ہے کچھ طرح نہ انجام ترا بندوں پہ ہمیشہ لطف ہے عام ترا مندر میں ہے ہر خدا ہے تو مسجد میں جپتے ہیں شیخ و برہمن نام ترا
نئی نظم کو موضوعاتی اوراسلوبیاتی لحاظ سے ثروت مند بنانے میں اہم کردار ادا کیا
Prominent poet making contribution to the development of New Nazm in Urdu. Died of heavy drinking due to depression at the death of wife & son
آغاز ہے کچھ طرح نہ انجام ترا بندوں پہ ہمیشہ لطف ہے عام ترا مندر میں ہے ہر خدا ہے تو مسجد میں جپتے ہیں شیخ و برہمن نام ترا
اس بحر میں سیکڑوں ہی لنگر ٹوٹے بن بن کے حباب کاسۂ سر ٹوٹے گرداب فنا سے کوئی بچ کر نکلا شل ہو کے یہاں دست شناور ٹوٹے
کافور ہے دل جلوں کو تنویر سحر ٹھنڈک ہے کلیجوں کی طباشیر سحر جی انہیں دلوں میں آرزوئیں مر کر کیا روح فزا ہے واہ تاثیر سحر
اس باغ میں کس کا پھول چنتے دیکھا سر خاک پہ باغباں کو دھنتے دیکھا بلبل نے تڑپ کے جان دی اے صیاد نالہ نہ یہاں کسی کا سنتے دیکھا