ستی
اے ستی اے جلوہ گاہ شعلۂ تنویر حسن پاک دامانی کا نقشہ ہے تری تصویر حسن یہ تن نازک ترا یہ شعلہ ہائے آتشیں یہ چتا کی آتش سوزاں یہ جسم نازنیں صاعقہ ہے برق کا تیرے دل مضطر کی آگ پھونک دیتی ہے تجھے سوز غم شوہر کی آگ خاک ہو کر بھی ترے داغ جگر بجھتے نہیں آہ تیری راکھ کے برسوں شرر بجھتے ...