Suroor Jahanabadi

سرور جہاں آبادی

  • 1873 - 1910

نئی نظم کو موضوعاتی اوراسلوبیاتی لحاظ سے ثروت مند بنانے میں اہم کردار ادا کیا

Prominent poet making contribution to the development of New Nazm in Urdu. Died of heavy drinking due to depression at the death of wife & son

سرور جہاں آبادی کی نظم

    ستی

    اے ستی اے جلوہ گاہ شعلۂ تنویر حسن پاک دامانی کا نقشہ ہے تری تصویر حسن یہ تن نازک ترا یہ شعلہ ہائے آتشیں یہ چتا کی آتش سوزاں یہ جسم نازنیں صاعقہ ہے برق کا تیرے دل مضطر کی آگ پھونک دیتی ہے تجھے سوز غم شوہر کی آگ خاک ہو کر بھی ترے داغ جگر بجھتے نہیں آہ تیری راکھ کے برسوں شرر بجھتے ...

    مزید پڑھیے

    مرغابی

    ڈھل گیا دن اور شبنم ہے زمیں پر قطرہ ریز گوشۂ مغرب میں گلگوں ہے شفق سے آسماں پڑ رہی ہیں دور تک سورج کی کرنیں زرد زرد جا رہی ہے تو اکیلی شام کو اڑتی کہاں دیکھتا ہے کیوں عبث صیاد سوئے آسماں یاس کی نظروں سے تیری شوکت پرواز کو ارغواں زار فلک کے منظر خوش رنگ نے کر دیا ہے اور دل کش تیرے ...

    مزید پڑھیے

    بلبل و پروانہ

    گرا رہا ہے ترا شوق شمع پر تجھ کو مجھے یہ ڈر ہے نہ پہنچے کہیں ضرر تجھ کو فروغ شعلہ کہاں اور فروغ حسن کہاں ہزار حیف کہ اتنی نہیں خبر تجھ کو تڑپ تڑپ کے جو بے اختیار کرتا ہے نہیں ہے آگ کے شعلہ سے آہ ڈر تجھ کو یہ ننھے ننھے پر و بال یہ ستم کی تپش ملا ہے آہ قیامت کا کیا جگر تجھ کو قریب شمع کے ...

    مزید پڑھیے

    جمنا

    دھیمی دھیمی بہنے والی ایک نہر دل نشیں آب جو چھوٹی سی اک نازک خرام و نازنیں تشنگیٔ شوق گنگا میں بجھانے کے لیے جا رہی ہے اپنی ہستی کو مٹانے کے لیے یہ وہ جمنا ہے کہ دل کش جس کا ہے انداز حسن دیکھتے ہیں آہ عاشق جس کا خواب ناز حسن یہ وہ جمنا ہے کہ گاتی ہیں سخنور جس کے گیت مطربان خوش گلو کی ...

    مزید پڑھیے

    پدمنی

    عندلیبوں کو ملی آہ و بکا کی تعلیم اور پروانوں کو دی سوز وفا کی تعلیم جب ہر اک چیز کو قدرت نے عطا کی تعلیم آئی حصے میں ترے ذوق فنا کی تعلیم نرم و نازک تجھے اعضا دیئے جلنے کے لیے دل دیا آگ کے شعلوں پہ پگھلنے کے لیے رنگ تصویر کے پردے میں جو چمکا تیرا خود بہ خود لوٹ گیا جلوۂ رعنا ...

    مزید پڑھیے

    گنگا

    اے آب رود گنگا اف ری تری صفائی یہ تیرا حسن دلکش یہ طرز و دلربائی تیری تجلیاں ہیں جلوہ فروش معنی تنویر میں ہے تیری اک شان کبریائی جمنا تری سہیلی گو ساتھ کی ہے کھیلی اس میں مگر کہاں ہے تیری سی جاں فزائی بے لوث تیرا دامن ہے داغ معصیت سے موزوں ہے تیرے قد پر ملبوس پارسائی دل بند ہم ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کوئل

    او چمن کی اجنبی چڑیا! کہاں تھی آہ! تو کیا کسی صحرا کے دامن میں نہاں تھی آہ! تو تیرے دل کش زمزمے تھے سبزہ زاروں میں خموش آشیانہ تھا ترا گلشن میں بزم بے خروش کھینچتی وقت سحر دل کو تری کو‌ کو نہ تھی چھاؤں میں تاروں کی محو نغمۂ دلجو نہ تھی موسم سرما میں اے سرمایۂ صبر و شکیب بے صدا تیرا ...

    مزید پڑھیے

    گلزار وطن

    پھولوں کا کنج دل کش بھارت میں اک بنائیں حب وطن کے پودے اس میں نئے لگائیں پھولوں میں جس چمن کے ہو بوئے جاں نثاری حب وطن کی قلمیں ہم اس چمن سے لائیں خون جگر سے سینچیں ہر نخل آرزو کو اشکوں سے بیل بوٹوں کی آبرو بڑھائیں ایک ایک گل میں پھونکیں روح شمیم وحدت اک اک کلی کو دل کے دامن سے دیں ...

    مزید پڑھیے

    بھنورے کی بے قراری

    نہ وہ کیتکی کی پھبن رہی نہ وہ موتیا کی ادا رہی نہ وہ نسترن نہ سمن رہی نہ وہ گل رہے نہ فضا رہی نہ گلوں کے اب ہیں وہ قہقہے نہ وہ بلبلوں کے ہیں چہچہے نہ غزل سرا وہ کوئی رہے نہ وہ قمریوں کی صدا رہی نہ وہ سرو ہے نہ وہ آب جو نہ وہ ہم صفیر ہیں خوش گلو نہ بنفشہ ہے نہ وہ ناز بو نہ وہ جعفری نہ جفا ...

    مزید پڑھیے