Suroor Jahanabadi

سرور جہاں آبادی

  • 1873 - 1910

نئی نظم کو موضوعاتی اوراسلوبیاتی لحاظ سے ثروت مند بنانے میں اہم کردار ادا کیا

Prominent poet making contribution to the development of New Nazm in Urdu. Died of heavy drinking due to depression at the death of wife & son

سرور جہاں آبادی کی غزل

    فقیروں پہ اپنے کرم اک ذرا کر

    فقیروں پہ اپنے کرم اک ذرا کر ترے در پہ بیٹھے ہیں دھونی رما کر بہت دیر سے در پہ سادھو کھڑے ہیں فقیروں پہ داتا دیا کر دیا کر نہیں ہم کو خواہش کسی اور شے کی ہمیں اپنے جوبن کا صدقہ عطا کر سرورؔ ان کی نگری میں برسوں پھرے ہم فقیرانہ بھیس اپنا اکثر بنا کر

    مزید پڑھیے

    شب وصال مزا دے رہی ہے 'تو' تیری

    شب وصال مزا دے رہی ہے 'تو' تیری لبوں سے گھولتی ہے قند گفتگو تیری تری زباں کو بگاڑا رقیب بد خو نے کہ بات بات میں گالی تو تھی نہ خو تیری لگا رہا ہے حنا کون تیرے ہاتھوں میں رلا رہی ہے مجھے خون آرزو تیری ترے سکوت میں بھی اک ادا نکلتی ہے کہ ہے چھپی ہوئی پردے میں گفتگو تیری نہ چاک کر ...

    مزید پڑھیے

    کسی مست خواب کا ہے عبث انتظار سو جا

    کسی مست خواب کا ہے عبث انتظار سو جا کہ گزر گئی شب آدھی دل بے قرار سو جا یہ نسیم ٹھنڈی ٹھنڈی یہ ہوا کے سرد جھونکے تجھے دے رہے ہیں لوری مرے غم گسار سو جا یہ تری صدائے نالہ مجھے متہم نہ کر دے مرے پردہ دار سو جا مرے راز دار سو جا مجھے خوں رلا رہا ہے ترا دم بدم تڑپنا ترے غم میں آہ کب سے ...

    مزید پڑھیے

    بہ خدا عشق کا آزار برا ہوتا ہے

    بہ خدا عشق کا آزار برا ہوتا ہے روگ چاہت کا برا پیار برا ہوتا ہے جاں پہ آ بنتی ہے جب کوئی حسیں بنتا ہے ہائے معشوق طرحدار برا ہوتا ہے یہ وہ کانٹا ہے نکلتا نہیں چبھ کر دل سے خلش عشق کا آزار برا ہوتا ہے ٹوٹ پڑتا ہے فلک سر پہ شب فرقت میں شکوۂ چرخ ستم گار برا ہوتا ہے آ ہی جاتی ہے ...

    مزید پڑھیے