وصال و ہجر کی ہمیں لطافتیں کہاں ملیں
وصال و ہجر کی ہمیں لطافتیں کہاں ملیں سکون قلب دے سکیں وہ راحتیں کہاں ملیں کہاں کے ماہ و نجم اب یہ دہشتوں کا دور ہے خیال حسن یاد کی نزاکتیں کہاں ملیں یہ ان کا شہر آرزو بھی کتنا زرنگاہ ہے میں ڈھونڈھتی ہی رہ گئی صداقتیں کہاں ملیں طبیب بھی حبیب بھی شفیق بھی بہت ملے ملے تو دوست ہر ...