سپریا سوپنل کی نظم

    سلجھا لیا خود کو

    کبھی کبھی خود ہی الجھ جاتی ہوں میں شاید خود کو ہی نہیں سمجھ پاتی ہوں میں کیا اہلیت میری کچھ بھی نہیں کیا ضرورتیں میری کچھ بھی نہیں میں یہ نہیں کہتی کہ صرف میں ہی سہی کوئی انساں نہیں جس میں نہیں کوئی کمی ہو سکتا ہے کہ میری امید ہو کچھ زیادہ پر بھولی نہیں ہوں میں انسانیت کا ...

    مزید پڑھیے

    انداز کو سمجھا نہیں

    ہوا تو ایک بہتر آغاز اپنے افسانے کا پر تم نے سوچا اچھا ذریعہ ہے کچھ دیر بہلانے کا کب منہ پھیر کے تم بن گئے انجان کب ملا اس بے ہوش آغاز کو ہوش کا انجام میرا دل آج تک اس بات کو سمجھا نہیں ہاں شاید تم نے میرے پیار کے انداز کو سمجھا نہیں

    مزید پڑھیے