Suman Dhingra Duggal

سمن ڈھینگرا دگل

سمن ڈھینگرا دگل کی غزل

    ہوگا کسی کے حسن کا سودا یہیں کہیں

    ہوگا کسی کے حسن کا سودا یہیں کہیں یوسف خرید لے گی زلیخا یہیں کہیں شاید ادھر ادھر پڑی ہوں اب بھی کرچیاں ٹوٹا تھا آنکھوں کا کوئی سپنا یہیں کہیں اہل جنوں کے نقش کف پا یہاں پہ ہیں ہونا تو چاہیے کوئی صحرا یہیں کہیں حیرت ہے دیکھ کر کہ جہاں اڑ رہی ہے خاک بہتا تھا میرے خواب کا دریا ...

    مزید پڑھیے

    خود پہ گزرے عذاب لکھتی ہوں

    خود پہ گزرے عذاب لکھتی ہوں آج کر کے حساب لکھتی ہوں بحر دل میں ہے اک سناٹا اور میں اضطراب لکھتی ہوں خود کو ذرے سے مختصر کر کے آپ کو آفتاب لکھتی ہوں جب کوئی پھول مسکراتا ہے اس کو اپنا شباب لکھتی ہوں ناز کر کر کے آج کل خود کو آپ کا انتخاب لکھتی ہوں میری اچھائی کی سند یہ ہے خود کو ...

    مزید پڑھیے

    دھرتی کاٹے عنبر کاٹے

    دھرتی کاٹے عنبر کاٹے تم بن ہر اک منظر کاٹے اس پاپی کا منتر کاٹے کوئی پیر پیمبر کاٹے پیار میں دنیا بلی بن کر میرا رستہ اکثر کاٹے فصل محبت کی دیوانی دن بھر بوئے شب بھر کاٹے رونے کے دن بھی آئے تھے لیکن ہم نے ہنس کر کاٹے تجھ بن مجھ کو نیند نہ آئے رین ڈسے اور بستر کاٹے دیتے ہو تم ...

    مزید پڑھیے

    ایسی خوشبو تو مجھے آج میسر کر دے

    ایسی خوشبو تو مجھے آج میسر کر دے جو مرا دل مرا احساس معطر کر دے خشک پھر ہونے لگے زخم دل بسمل کے اپنی چاہت کی نمی دے کے انہیں تر کر دے وسعت دل کو ذرا اور بڑھا دے یا رب یہ جو گاگر ہے اسے پیار کا ساگر کر دے آہٹیں نیند کی جو سننے کو ترسے آنکھیں وہ ہی بچپن کی طرح فرش کو بستر کر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2