Suman Dhingra Duggal

سمن ڈھینگرا دگل

سمن ڈھینگرا دگل کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    تمہارے سامنے ٹھہرے گا ماہتاب کہاں

    تمہارے سامنے ٹھہرے گا ماہتاب کہاں حسیں تمہاری طرح سے یہ بے حساب کہاں ہمارے دل کی امنگوں کا حال مت پوچھو اب ایسا بحر کی موجوں میں اضطراب کہاں نگاہ بھر کے تمہیں دیکھنے کی حسرت ہے مگر ہماری نگاہوں میں اتنی تاب کہاں جو اعلی ظرف ہیں وہ خاکسار ہیں سارے گہر ملے تھے یہ دریا مگر حباب ...

    مزید پڑھیے

    جو ترے روئے درخشاں پہ نظر رکھتے ہیں

    جو ترے روئے درخشاں پہ نظر رکھتے ہیں وہ خیالوں میں کہاں شمس و قمر رکھتے ہیں راستہ یہ تری چاہت کا نکالا ہم نے بس ترے چاہنے والوں پہ نظر رکھتے ہیں وہ بہت دور ہیں اس بات کا غم ہے لیکن یہ بہت ہے وہ مری خیر خبر رکھتے ہیں ہم ترے غم کو چھپائیں تو چھپائے کیسے دشمنی مجھ سے مرے دیدۂ تر ...

    مزید پڑھیے

    رونق تمہارے دم سے ہے لیل و نہار کی

    رونق تمہارے دم سے ہے لیل و نہار کی تم آبرو ہو آمد فصل بہار کی لفظوں میں ہم بیاں نہیں کر پائیں گے کبھی کیسے سحر ہوئی ہے شب انتظار کی آ جا کہ تیرے عہد وفا کا بھرم رہے رہ جائے آبرو بھی مرے اعتبار کی ہر موڑ پر لکھا ہے مرا حال جان من کیا کیفیت بتاؤں دل بے قرار کی ہم تم سے دور رہ کے ...

    مزید پڑھیے

    چاند رقصاں ہے ستارے رقصاں

    چاند رقصاں ہے ستارے رقصاں ساتھ رادھا کے ہیں سارے رقصاں ظرف ملتا ہے جہاں دریا میں بس وہیں ہوتے ہیں دھارے رقصاں پاؤں میں فکر کی زنجیر لئے آج دنیا میں ہیں سارے رقصاں آج کا رقص ہے رقص محفل تم جو ہو ساتھ ہمارے رقصاں رقص سیکھا ہے بھنور نے ہم سے ہم جو رہتے ہیں کنارے رقصاں رقص ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک شخص سے قائم دعا سلام رہے

    ہر ایک شخص سے قائم دعا سلام رہے جہاں میں فیض محبت ہمیشہ عام رہے یہاں جو آدمی اپنا مقام پہچانے تو خود ہی اس کی تمنا میں ہر مقام رہے کسی غریب سے پوچھو کہ زندگی کیا ہے نہ صبح صبح کے جیسی نہ شام شام رہے جدا جدا ہیں یہاں سب کا انتخاب نظر عزیز ساقی کسی کو کسی کو جام رہے حدود دیر و حرم ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    محبت

    نظر کے تیر سے اک درد سا اٹھتا ہے سینہ میں پھر اس کے بعد سے ہی سب کا جی لگتا ہے جینے میں یہ ایسا درد ہے جو دن بہ دن بڑھتا ہی جاتا ہے چڑھے دریا محبت کا تو بس چڑھتا ہی جاتا ہے محبت جس میں رہتی ہے وہ من میلا نہیں ہوتا کہ جیسے چاندنی چھو لے تو تن میلا نہیں ہوتا اسی خوشبو کو لے کے رات کی ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    چھلک جاتی ہیں آنکھیں جب بھی ہم فریاد کرتے ہیں وہ دن کیا پھر نہ آئیں گے جنہیں ہم یاد کرتے ہیں وہ ان کا پیار وہ شیخ و برہمن یاد آتے ہیں کبھی اک شاخ پر تھے دو نشیمن یاد آتے ہیں خوشی ملتی تھی اس کو جو کسی کے کام آتا تھا کسی کا درد لے کر کس قدر آرام آتا تھا وہی ہم ہیں وہی تم ہو پھر اتنا ...

    مزید پڑھیے