ساون
اس کی پلکوں پہ گھٹا بن کے جو چھایا ساون پھر تو میں ہنس پڑا کچھ اس طرح برسا ساون چڑھتے سورج کے شعاعوں سے جو برسا ساون میں نے دیکھا نہ سنا تھا کبھی ایسا ساون ساری جاں کھنچ کے چلی آئی مری آنکھوں میں پھول کی طرح کھلے زخم جو آیا ساون خرمن صبر کو بجلی نے جلایا گر کر جب کبھی دل کی ...