Suhail Kakorvi

سہیل کاکوروی

سہیل کاکوروی کی غزل

    دیکھے جو دل کی شعلہ فشانی کے حوصلے

    دیکھے جو دل کی شعلہ فشانی کے حوصلے سہمے ہوئے ہیں اس کی جوانی کے حوصلے دیکھا مجھے تو پھر وہ اچانک کہاں گئے اے تیغ ناز تیری روانی کے حوصلے میں پار کر کے نکلا ہوں طوفان بحر حسن پہلو میں میرے آ گئے پانی کے حوصلے اس کی نظر کا عکس پڑا میری فکر پر اس نے بڑھائے لفظ و معانی کے ...

    مزید پڑھیے

    بے چین وہ رہتا ہے مرے پاس سے جا کے

    بے چین وہ رہتا ہے مرے پاس سے جا کے دیکھا ہے کئی بار مجھے اس نے بھلا کے آنے سے ترے رنگ بدل دے گی تمنا الفاظ بدل جائیں گے اے دوست دعا کے یہ برق یہ گل اور چمکتے ہوئے تارے سب جلوے ہیں یہ آپ کے ہنسنے کی ادا کے میں نے بھی بتایا کہ مرا حوصلہ کیا ہے تیور تو بہت تیز تھے طوفان بلا کے ظاہر ...

    مزید پڑھیے

    لوگ کچھ راہ محبت میں ٹھہر جائیں گے

    لوگ کچھ راہ محبت میں ٹھہر جائیں گے ہم کہاں وہ ہیں جو خطرات سے ڈر جائیں گے جانتے ہی نہیں یہ زخم دئے ہیں کس نے لوگ دیتے ہیں تسلی کہ یہ بھر جائیں گے اس نے یہ کہہ کے بندھائی ہے مری ہمت دل آئے ہیں غم کے زمانے یہ گزر جائیں گے دیر سے آئیں گے وہ دل مرا کہتا ہے یہی الٹے منہ پر کئی الزام وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2