Shibli Nomani

شبلی نعمانی

اردو تنقید کے بانیوں میں نمایاں، عظیم مورخ، عالم دین، سیاسی مفکر اور فارسی شاعر، اپنی تنقیدی کتاب’ شعر العجم‘ کے لئے مشہور

One of the founders of Urdu literary criticism, great historian, religious scholar, political thinker and poet famous for his work on Persian poetry Sher-ul-Ajam.

شبلی نعمانی کی غزل

    کچھ اکیلی نہیں میری قسمت (ردیف .. ے)

    کچھ اکیلی نہیں میری قسمت غم کو بھی ساتھ لگا لگائی ہے منتظر دیر سے تھے تم میرے اب جو تشریف صبا لائی ہے نگہت زلف غبار رہ دوست آخر اس کوچہ سے کیا لائی ہے موت بھی روٹھ گئی تھی مجھ سے یہ شب ہجر منا لائی ہے مجھ کو لے جا کے مری آنکھ وہاں اک تماشا سا دکھا لائی ہے آہ کو سوئے اثر بھیجا ...

    مزید پڑھیے

    اثر کے پیچھے دل حزیں نے نشان چھوڑا نہ پھر کہیں کا

    اثر کے پیچھے دل حزیں نے نشان چھوڑا نہ پھر کہیں کا گئے ہیں نالے جو سوئے گردوں تو اشک نے رخ کیا زمیں کا بھلی تھی تقدیر یا بری تھی یہ راز کس طرح سے عیاں ہو بتوں کو سجدے کئے ہیں اتنے کہ مٹ گیا سب لکھا جبیں کا وہی لڑکپن کی شوخیاں ہیں وہ اگلی ہی سہی شرارتیں ہیں سیانے ہوں گے تو ہاں بھی ...

    مزید پڑھیے

    ناتواں عشق نے آخر کیا ایسا ہم کو

    ناتواں عشق نے آخر کیا ایسا ہم کو غم اٹھانے کا بھی باقی نہیں یارا ہم کو درد فرقت سے ترے ضعف ہے ایسا ہم کو خواب میں بھی ترے دشوار ہے آنا ہم کو جوش وحشت میں ہو کیا ہم کو بھلا شکر لباس بس کفایت ہے جنوں دامن صحرا ہم کو رہبری کی دہن یار کی جانب خط نے خضر نے چشمۂ حیوان یہ دکھایا ہم ...

    مزید پڑھیے

    پوچھتے کیا ہو جو حال شب تنہائی تھا

    پوچھتے کیا ہو جو حال شب تنہائی تھا رخصت صبر تھی یا ترک شکیبائی تھا شب فرقت میں دل غمزدہ بھی پاس نہ تھا وہ بھی کیا رات تھی کیا عالم تنہائی تھا میں تھا یا دیدۂ خوننابہ فشانی شب ہجر ان کو واں مشغلۂ انجمن آرائی تھا پارہ ہائے دل خونیں کی طلب تھی پیہم شب جو آنکھوں میں مری ذوق خود ...

    مزید پڑھیے

    یار کو رغبت اغیار نہ ہونے پائے

    یار کو رغبت اغیار نہ ہونے پائے گل تر کو ہوس خار نہ ہونے پائے اس میں در پردہ سمجھتے ہیں وہ اپنا ہی گلہ شکوۂ چرخ بھی زنہار نہ ہونے پائے فتنۂ حشر جو آنا تو دبے پاؤں ذرا بخت خفتہ مرا بیدار نہ ہونے پائے ہائے دل کھول کے کچھ کہہ نہ سکے سوز دروں آبلے ہم سخن خار نہ ہونے پائے باغ کی سیر ...

    مزید پڑھیے

    تیس دن کے لئے ترک مے و ساقی کر لوں

    تیس دن کے لئے ترک مے و ساقی کر لوں واعظ سادہ کو روزوں میں تو راضی کر لوں پھینک دینے کی کوئی چیز نہیں فضل و کمال ورنہ حاسد تری خاطر سے میں یہ بھی کر لوں اے نکیرین قیامت ہی پہ رکھو پرسش میں ذرا عمر گزشتہ کی تلافی کر لوں کچھ تو ہو چارۂ غم بات تو یک ہو جائے تم خفا ہو تو اجل ہی کو میں ...

    مزید پڑھیے

    تیر قاتل کا یہ احساں رہ گیا

    تیر قاتل کا یہ احساں رہ گیا جائے دل سینہ میں پیکاں رہ گیا کی ذرا دست جنوں نے کوتہی چاک آ کر تا بہ داماں رہ گیا دو قدم چل کر ترے وحشی کے ساتھ جادۂ راہ بیاباں رہ گیا قتل ہو کر بھی سبکدوشی کہاں تیغ کا گردن پہ احساں رہ گیا ہم تو پہنچے بزم جاناں تک مگر شکوۂ بیداد درباں رہ گیا کیا ...

    مزید پڑھیے