Sheikh Ibrahim Zauq

شیخ ابراہیم ذوقؔ

آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے استاد اور ملک الشعرا۔ غالب کے ساتھ ان کی رقابت مشہور ہے

Poet laureate of the Mughal Court and mentor of Bahadur Shah Zafar. His 'poetic' rivalry with Ghalib is well known.

شیخ ابراہیم ذوقؔ کی غزل

    وہ کون ہے جو مجھ پہ تأسف نہیں کرتا

    وہ کون ہے جو مجھ پہ تأسف نہیں کرتا پر میرا جگر دیکھ کہ میں اف نہیں کرتا کیا قہر ہے وقفہ ہے ابھی آنے میں اس کے اور دم مرا جانے میں توقف نہیں کرتا کچھ اور گماں دل میں نہ گزرے ترے کافر دم اس لیے میں سورۂ یوسف نہیں کرتا پڑھتا نہیں خط غیر مرا واں کسی عنواں جب تک کہ وہ مضموں میں تصرف ...

    مزید پڑھیے

    لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے

    لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے ہو عمر خضر بھی تو ہو معلوم وقت مرگ ہم کیا رہے یہاں ابھی آئے ابھی چلے ہم سے بھی اس بساط پہ کم ہوں گے بد قمار جو چال ہم چلے سو نہایت بری چلے بہتر تو ہے یہی کہ نہ دنیا سے دل لگے پر کیا کریں جو کام نہ بے دل لگی چلے لیلیٰ کا ...

    مزید پڑھیے

    جو کچھ کہ ہے دنیا میں وہ انساں کے لیے ہے

    جو کچھ کہ ہے دنیا میں وہ انساں کے لیے ہے آراستہ یہ گھر اسی مہماں کے لیے ہے زلفیں تری کافر انہیں دل سے مرے کیا کام دل کعبہ ہے اور کعبہ مسلماں کے لیے ہے ہو قید تفکر سے کب آزاد سخن ور منظور قفس مرغ خوش الحاں کے لیے ہے اپنوں سے نہ مل اپنے ہیں سب اپنوں کے دشمن ہر نے میں بھری آگ نیستاں ...

    مزید پڑھیے

    گہر کو جوہری صراف زر کو دیکھتے ہیں

    گہر کو جوہری صراف زر کو دیکھتے ہیں بشر کے ہیں جو مبصر بشر کو دیکھتے ہیں نہ خوب و زشت نہ عیب و ہنر کو دیکھتے ہیں یہ چیز کیا ہے بشر ہم بشر کو دیکھتے ہیں وہ دیکھیں بزم میں پہلے کدھر کو دیکھتے ہیں محبت آج ترے ہم اثر کو دیکھتے ہیں وہ اپنی برش تیغ نظر کو دیکھتے ہیں ہم ان کو دیکھتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کیا آئے تم جو آئے گھڑی دو گھڑی کے بعد

    کیا آئے تم جو آئے گھڑی دو گھڑی کے بعد سینے میں ہوگی سانس اڑی دو گھڑی کے بعد to what avail is if you come after such a wait my breath belabours in my breast, it may be too late کیا روکا اپنے گریے کو ہم نے کہ لگ گئی پھر وہ ہی آنسوؤں کی جھڑی دو گھڑی کے بعد how the river of my tears I managed to restrain the cataract, soon afterwards, was flowing again کوئی گھڑی اگر وہ ...

    مزید پڑھیے

    اس سنگ آستاں پہ جبین نیاز ہے

    اس سنگ آستاں پہ جبین نیاز ہے وہ اپنی جانماز ہے اور یہ نماز ہے ناساز ہے جو ہم سے اسی سے یہ ساز ہے کیا خوب دل ہے واہ ہمیں جس پہ ناز ہے پہنچا ہے شب کمند لگا کر وہاں رقیب سچ ہے حرام زادے کی رسی دراز ہے اس بت پہ گر خدا بھی ہو عاشق تو آئے رشک ہرچند جانتا ہوں کہ وہ پاکباز ہے مداح خال ...

    مزید پڑھیے

    ہوئے کیوں اس پہ عاشق ہم ابھی سے

    ہوئے کیوں اس پہ عاشق ہم ابھی سے لگایا جی کو ناحق غم ابھی سے دلا ربط اس سے رکھنا کم ابھی سے جتا دیتے ہیں تجھ کو ہم ابھی سے ترے بیمار غم کے ہیں جو غم خوار برستا ان پہ ہے ماتم ابھی سے غضب آیا ہلیں گر اس کی مژگاں صف عشاق ہے برہم ابھی سے اگرچہ دیر ہے جانے میں تیرے نہیں پر اپنے دم میں ...

    مزید پڑھیے

    اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے

    اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے تم نے ٹھہرائی اگر غیر کے گھر جانے کی تو ارادے یہاں کچھ اور ٹھہر جائیں گے خالی اے چارہ گرو ہوں گے بہت مرہم داں پر مرے زخم نہیں ایسے کہ بھر جائیں گے پہنچیں گے رہ گزر یار تلک کیوں کر ہم پہلے جب تک نہ دو ...

    مزید پڑھیے

    ہم ہیں اور شغل عشق بازی ہے

    ہم ہیں اور شغل عشق بازی ہے کیا حقیقی ہے کیا مجازی ہے دختر رز نکل کے مینا سے کرتی کیا کیا زباں درازی ہے خط کو کیا دیکھتے ہو آئنے میں حسن کی یہ ادا طرازی ہے ہندوئے چشم طاق ابرو میں کیا بنا آن کر نمازی ہے نذر دیں نفس کش کو دنیا دار واہ کیا تیری بے نیازی ہے بت طناز ہم سے ہو ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں مری تلووں سے وہ مل جائے تو اچھا

    آنکھیں مری تلووں سے وہ مل جائے تو اچھا ہے حسرت پابوس نکل جائے تو اچھا جو چشم کہ بے نم ہو وہ ہو کور تو بہتر جو دل کہ ہو بے داغ وہ جل جائے تو اچھا بیمار محبت نے لیا تیرے سنبھالا لیکن وہ سنبھالے سے سنبھل جائے تو اچھا ہو تجھ سے عیادت جو نہ بیمار کی اپنے لینے کو خبر اس کی اجل جائے تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4