بادام دو جو بھیجے ہیں بٹوے میں ڈال کر
بادام دو جو بھیجے ہیں بٹوے میں ڈال کر ایماں یہ ہے کہ بھیج دے آنکھیں نکال کر دل سینے میں کہاں ہے نہ تو دیکھ بھال کر اے آہ کہہ دے تیر کا نامہ نکال کر اترے گا ایک جام بھی پورا نہ چاک سے خاک دل شکستہ نہ صرف کلال کر لے کر بتوں نے جان جب ایماں پہ ڈالا ہاتھ دل کیا کنارے ہو گیا سب کو ...