میری نظر کا مدعا اس کے سوا کچھ بھی نہیں
میری نظر کا مدعا اس کے سوا کچھ بھی نہیں اس نے کہا کیا بات ہے میں نے کہا کچھ بھی نہیں ہر ذہن کو سودا ہوا ہر آنکھ نے کچھ پڑھ لیا لیکن سر قرطاس جاں میں نے لکھا کچھ بھی نہیں دیوار شہر عصر پر کیا قامتیں چسپاں ہوئیں کوشش تو کچھ میں نے بھی کی لیکن بنا کچھ بھی نہیں جس سے نہ کہنا تھا کبھی ...