Shehpar Rasool

شہپر رسول

ممتاز ما بعد جدید شاعروں میں نمایاں

Prominent post-modern poet. Professor at Jamia Millia Islamia Univesity, Delhi.

شہپر رسول کی غزل

    کوئی سایہ نہ کوئی ہم سایہ (ردیف .. ا)

    کوئی سایہ نہ کوئی ہم سایہ آب و دانہ یہ کس جگہ لایا دوست بھی میرے اچھے اچھے ہیں اک مخالف بہت پسند آیا ہلکا ہلکا سا اک خیال سا کچھ بھینی بھینی سی دھوپ اور چھایا اک ادا تھی کہ راہ روکتی تھی اک انا تھی کہ جس نے اکسایا ہم بھی صاحب دلاں میں آتے ہیں یہ ترے روپ کی ہے سب مایا چل پڑے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل میں شعلہ تھا سو آنکھوں میں نمی بنتا گیا

    دل میں شعلہ تھا سو آنکھوں میں نمی بنتا گیا درد کا بے نام جگنو روشنی بنتا گیا ایک آنسو اجنبیت کا ندی بنتا گیا ایک لمحہ تھا تکلف کا صدی بنتا گیا کیا لبالب روز و شب تھے اور کیا وحشی تھا میں زندگی سے دور ہو کر آدمی بنتا گیا کب جنوں میں کھنچ گئی پیروں سے ارض اعتدال اور اک یوں ہی سا ...

    مزید پڑھیے

    سخن کیا جو خموشی سے شاعری جاگی

    سخن کیا جو خموشی سے شاعری جاگی چراغ لفظوں کے جل اٹھے روشنی جاگی ضد ملال و مسرت میں عمر بیت گئی یہ دیو سویا نہ وہ خواب کی پری جاگی تو برف درد سمندر میں اضطراب آیا تو خشک چشم جزیرے میں کچھ نمی جاگی وہاں زباں پہ سمندر کی خشکیاں ابھریں یہاں زمین کے ہونٹوں پہ کچھ ہنسی جاگی نظر نظر ...

    مزید پڑھیے

    چپ گزر جاتا ہوں حیران بھی ہو جاتا ہوں

    چپ گزر جاتا ہوں حیران بھی ہو جاتا ہوں اور کسی دن تو پریشان بھی ہو جاتا ہوں سیدھا رستہ ہوں مگر مجھ سے گزرنا مشکل گمرہوں کے لیے آسان بھی ہو جاتا ہوں فائدہ مجھ کو شرافت کا بھی مل جاتا ہے پر کبھی باعث نقصان بھی ہو جاتا ہوں اپنے ہی ذکر کو سنتا ہوں حریفوں کی طرح اپنے ہی نام سے انجان ...

    مزید پڑھیے

    ہم زندگی شناس تھے سب سے جدا رہے

    ہم زندگی شناس تھے سب سے جدا رہے بستی میں ہول آیا تو جنگل میں جا رہے کمرے میں میرے دھوپ کا آنا بہ وقت صبح آنکھوں میں کاش ایک ہی منظر بسا رہے پھر آج میرے درد نے مجھ کو منا لیا کوئی کسی عزیز سے کب تک خفا رہے کب تک کسی پڑاؤ پہ وحشت کرے قیام کب تک کسی کے ہجر کا سایہ گھنا رہے بابا یہ ...

    مزید پڑھیے

    خود کو خود پر ہی جو افشا کبھی کرنا پڑ جائے

    خود کو خود پر ہی جو افشا کبھی کرنا پڑ جائے جیسے جینے کی بہت چاہ میں مرنا پڑ جائے ایسا اک وقت جب آتا ہے تو کیا کرتے ہو دل جو کرنا نہیں چاہے وہی کرنا پڑ جائے ہو تو مہتاب کے ہم رقص مگر ایسا نہ ہو دامن چشم ستاروں ہی سے بھرنا پڑ جائے جس کو دیکھا نہ کبھی جس کی تمنا بھی نہ کی پاؤں اسی شہر ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے درد کی جانب اشارا کرتی ہیں

    ہمارے درد کی جانب اشارا کرتی ہیں فقط کہانیاں ہم کو گوارا کرتی ہیں یہ سادگی یہ نجابت جو عیب ہیں میرے سنا تھا ان پہ تو نسلیں گزارا کرتی ہیں خود اپنے سامنے ڈٹ جاتی ہیں جو شخصیتیں وہ جیتتی ہیں کسی سے نہ ہارا کرتی ہیں شریف لوگ کہ جیسے سکوت آب رواں کچھ ایک موجیں مگر سر ابھارا کرتی ...

    مزید پڑھیے

    مصلحت کے زاویوں سے کس قدر انجان ہے

    مصلحت کے زاویوں سے کس قدر انجان ہے آئینوں کے بیچ میں پتھر بہت حیران ہے کوئی کیوں بنتا سر محفل تماشا صاحبو سر اٹھا کر بولنا تو بس میری پہچان ہے حامیوں کی بھیڑ پر اس راز کو افشا کرو قافلے کے منتشر ہونے کا بھی امکان ہے میرا رونا گڑگڑانا رائیگاں سب رائیگاں آپ کا اک مسکرانا دائمی ...

    مزید پڑھیے

    نہ کوئی خواب نہ ماضی ہی میرے حال کے پاس

    نہ کوئی خواب نہ ماضی ہی میرے حال کے پاس کوئی کمال نہ ٹھہرا مرے زوال کے پاس نہ میٹھے لفظ نہ لہجہ ہی اندمال کے پاس جواب کا تو گزر بھی نہیں سوال کے پاس فراق و وصل کے معنی بدل کے رکھ دے گا ترے خیال کا ہونا مرے خیال کے پاس مسرتوں کے دکھوں کا تو ذکر بھی بے کار کہاں ہے کوئی مداوا کسی ...

    مزید پڑھیے

    کب چلا جاتا ہے شہپرؔ کوئی آ کے سامنے

    کب چلا جاتا ہے شہپرؔ کوئی آ کے سامنے سوئی کا گرنا بھی کیا آواز پا کے سامنے روز بے مقصد خوشامد قتل کرتی ہے اسے روز مر جاتا ہے وہ اپنی انا کے سامنے کرب کی مسموم لہریں تیز تر ہونے لگیں رکھ دیا کس نے چراغ دل ہوا کے سامنے قلب کی گہرائیوں میں صرف تیرا عکس ہے دیکھ لے کیا کہہ رہا ہوں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3