Shehpar Rasool

شہپر رسول

ممتاز ما بعد جدید شاعروں میں نمایاں

Prominent post-modern poet. Professor at Jamia Millia Islamia Univesity, Delhi.

شہپر رسول کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    نسب یہ ہے کہ وہ دشمن کو کم نسب نہ کہے

    نسب یہ ہے کہ وہ دشمن کو کم نسب نہ کہے عجب یہ ہے کہ یہ دنیا اسے عجب نہ کہے مری نگاہ جنوں میں یہ بات بھول گئی کہ کب کہے مرے جذبات اور کب نہ کہے وہ برہمی کی جو اک داستاں تھی ختم ہوئی اسے کہو کہ وہ اس سے وہ بات اب نہ کہے وہ بے زبان نہیں ہے تو کم نظر ہوگا جو چشم و لب ترے دیکھے مگر غضب نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہوگی اس ڈھیر عمارت کی کہانی کچھ تو

    ہوگی اس ڈھیر عمارت کی کہانی کچھ تو ڈھونڈ الفاظ کے ملبے میں معانی کچھ تو لوگ کہتے ہیں کہ تو مجھ کو برا کہتا ہے میں بھی سن لوں ترے ہونٹوں کی زبانی کچھ تو برف نے کرب کی پتوار کو بھی توڑ دیا دل کے دریا کو عطا کر دے روانی کچھ تو بھول بیٹھے ہیں وہ بچپن کے فسانے لیکن یاد ہوگی انہیں ...

    مزید پڑھیے

    زباں کا زاویہ لفظوں کی خو سمجھتا ہے

    زباں کا زاویہ لفظوں کی خو سمجھتا ہے میں اس کو آپ پکاروں وہ تو سمجھتا ہے میں اس کی بزم میں بھی سرفراز رہتا ہوں میرا نسب مری عظمت عدو سمجھتا ہے منافقت سے عزیزوں کو زیر کرتا ہے اور اس میں اپنی بڑی آبرو سمجھتا ہے سخن کے حرف پہ رکھتا ہے حرف جاں کا مدار حیا کو آنکھ کی درد سبو سمجھتا ...

    مزید پڑھیے

    اس کی باتیں کیا کرتے ہو وہ لفظوں کا بانی تھا

    اس کی باتیں کیا کرتے ہو وہ لفظوں کا بانی تھا اس کے کتنے لہجے تھے اور ہر لہجہ لافانی تھا جب میں گھر سے نکلا تھا تب خشک زباں پر کانٹے تھے اور جب گھر میں واپس آیا گردن گردن پانی تھا جب کچھ معصوموں کی جاں تھی حیوانوں کے نرغے میں تب ہر صورت ہو سکتی تھی ہر خطرہ امکانی تھا نام خدا اب ...

    مزید پڑھیے

    ایک دن نہ رونے کا فیصلہ کیا میں نے

    ایک دن نہ رونے کا فیصلہ کیا میں نے اور پھر بدل ڈالا اپنا فیصلہ میں نے دل میں ولولہ سا کچھ چال میں انا سی کچھ جیسے خود نکالا ہو اپنا راستہ میں نے مجھ میں اپنی ہی صورت دیکھنے لگے ہیں سب جانے کب بنا ڈالا خود کو آئینہ میں نے اس کو بھی تھا کچھ کہنا مجھ کو بھی تھا کچھ سننا اور کچھ کہا ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 قطعہ (Qita)