Shauq Bahraichi

شوق بہرائچی

طنز ومزاح کے ممتاز ترین شاعروں میں نمایاں

One of the most prominent poets of humour/satire.

شوق بہرائچی کی غزل

    ادھر ہے باد سموم نالاں ادھر ہے برق تپاں بھی عاجز

    ادھر ہے باد سموم نالاں ادھر ہے برق تپاں بھی عاجز مری بہاروں سے ہو گئی اب حرام زادی خزاں بھی عاجز یہ ہوش و عقل و خرد کی خامی پہ حرص رہبر کی تشنہ کامی کہ جس کو سیراب کرتے کرتے ہوا ہے اکثر کنواں بھی عاجز کیا ہے یوں عزم مستقل نے خلاف ان کے محاذ قائم کہ آج کل ہے ستم گروں کی چنیں بھی ...

    مزید پڑھیے

    اک جفا جو سے محبت ہو گئی

    اک جفا جو سے محبت ہو گئی ہائے یہ کیسی حماقت ہو گئی ہو گیا جس پر مسیحا مہرباں بند اس کے دل کی حرکت ہو گئی آ گئی ان کی جوانی آ گئی ہو گئی برپا قیامت ہو گئی یہ تصور کی کرشمہ سازیاں دیکھا جس شے کو وہ عورت ہو گئی لیجے وہ اٹھی نگاہ التفات لیجے تکمیل حماقت ہو گئی جب نگاہ ناز کمسن کی ...

    مزید پڑھیے

    ظاہراً یہ بت تو ہیں نازک گل تر کی طرح

    ظاہراً یہ بت تو ہیں نازک گل تر کی طرح دل مگر ہوتا ہے کم بختوں کا پتھر کی طرح جلوہ گاہ ناز میں دیکھ آئے ہیں سو بار ہم رنگ روئے یار ہے بالکل چقندر کی طرح مونس تنہائی جب ہوتا نہیں ہے ہم خیال گھر میں بھی جھنجھٹ ہوا کرتا ہے باہر کی طرح آپ بے حد نیک طینت نیک سیرت نیک خو حرکتیں کرتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    اے ہم سفیر تلخئ طرز بیاں نہ چھوڑ

    اے ہم سفیر تلخئ طرز بیاں نہ چھوڑ تو گالیاں دیئے جا ہمیں گالیاں نہ چھوڑ واعظ بتوں کے چاہ ذقن کا بیاں نہ چھوڑ ورنہ کہیں نہ پائے گا پانی کنواں نہ چھوڑ پہنچا دے مکر و کید کو حد کمال تک اے دوست ناتمام کوئی داستاں نہ چھوڑ ان رہبران قوم سے یارب بچا مجھے چر لیں گی سب چمن مرا یہ بکریاں ...

    مزید پڑھیے

    نئی بزم عیش و نشاط میں یہ مرض سنا ہے کہ عام ہے

    نئی بزم عیش و نشاط میں یہ مرض سنا ہے کہ عام ہے کسی لومڑی کو ملیریا کسی مینڈکی کو زکام ہے یہ عجیب ساقیٔ ماہ وش ترے مے کدے کا نظام ہے ہوا جیسے تو بھی دیوالیہ نہ تو خم نہ مے ہے نہ جام ہے یہاں ذکر آب و طعام کیا یہاں کھانا پینا حرام ہے یہاں برت رکھتے ہیں روز سب یہاں روز ماہ صیام ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    عقل کی کچھ کم نہیں ہے رہبری میرے لیے

    عقل کی کچھ کم نہیں ہے رہبری میرے لیے ہر طرف لائٹ ہے ہر سو روشنی میرے لیے اب کہاں ہے حسن میں وہ دل کشی میرے لیے رہ گئی ہنڈیاں میں خالی کھرچنی میرے لیے آتش قہر خدا دم بھر میں کر دیتی ہے گل ہے مری تر دامنی اے ''آر پی'' میرے لیے ان کے تیور مہرباں ان کی نگاہیں ملتفت دے رہی ہے زور پوری ...

    مزید پڑھیے

    منزل ہے کٹھن کم زاد سفر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

    منزل ہے کٹھن کم زاد سفر معلوم نہیں کیا ہونا ہے اور لنگڑا اپاہج ہے رہبر معلوم نہیں کیا ہونا ہے خائف نہ ہو کیوں ہر فرد بشر معلوم نہیں کیا ہونا ہے ہے وقت کے ہاتھوں میں ہنٹر معلوم نہیں کیا ہونا ہے دیکھا ہے یہ اکثر شام و سحر رہ رو تو ہے رہ رو خود رہبر ہر گام پہ کھاتے ہیں ٹھوکر معلوم ...

    مزید پڑھیے

    یہ حسیں ہوں گے مہرباں مرے بعد

    یہ حسیں ہوں گے مہرباں مرے بعد انڈے دیں گی یہ مرغیاں مرے بعد میں تو مر جاؤں گا مگر سوچو کیا کریں گی تمہاری ماں مرے بعد خوب ابھی قہقہہ لگا لو تم بھوں بھوں روؤگے مہرباں مرے بعد جب نہ دیکھے گا وہ بہار چمن مر ہی جائے گا باغباں مرے بعد بڑھ گئی ہے جو آج کل مرے دوست کھینچی جائے گی وہ ...

    مزید پڑھیے

    محو نغمہ مرا قاتل جو رہا کرتا ہے

    محو نغمہ مرا قاتل جو رہا کرتا ہے فن موسیقی کو بھی ذبح کیا کرتا ہے اک وہ ظالم ہی نہیں مجھ پہ جفا کرتا ہے آسماں بھی اسی چکر میں رہا کرتا ہے بارش کیف و ترنم کا سماں کیا کہئے نغمہ جیسے لب مطرب سے چوا کرتا ہے اب تو ہر بات پہ قرآن اٹھا لیتے ہیں اب تو ایمان سپر بن کے بکا کرتا ہے اٹھ گیا ...

    مزید پڑھیے

    یہ خبر آئی ہے آج اک مرشد اکمل کے پاس

    یہ خبر آئی ہے آج اک مرشد اکمل کے پاس ان کو دھمکایا کسی نے ریلوے سگنل کے پاس حسن آوارہ کا اے ہم دم بھلا کیا اعتبار آج بھٹناگر کے بس میں ہے تو کل متل کے پاس ان کی وحشت سے یہ ظاہر ہو رہا ہے خود بہ خود یہ اسی موضع میں رہتے ہیں جو ہے منگل کے پاس باغباں کی اب توجہ ہے گلستاں کی طرف پودے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3