Shaukat Thanvi

شوکت تھانوی

شوکت تھانوی کی نظم

    وزیر کا فرمان

    لوگو مجھے سلام کرو میں وزیر ہوں گردن کے ساتھ خود بھی جھکو میں وزیر ہوں گردن میں ہار ڈال دو میں جھک سکوں اگر نعرے بھی کچھ بلند کرو میں وزیر ہوں تم ہاتھوں ہاتھ لو مجھے دورے پر آؤں جب موٹر کے ساتھ ساتھ چلو میں وزیر ہوں لکھے ہیں شاعروں نے قصائد مرے لیے ایک آدھ نظم تم بھی کہو میں وزیر ...

    مزید پڑھیے

    آٹا

    حضرت آدم پہ جو گزری ہے سب کو یاد ہے دانۂ گندم کی زندہ آج تک بیداد ہے آج پھر اولاد آدم پر وہی افتاد ہے اس کا بانی بھی فرشتوں کا وہی استاد ہے دور دورہ آج اس کا چور بازاروں میں ہے ماہرین چور بازاری کے غم خواروں میں ہے ان میں دیکھا اس کا جلوہ جو ذخیرہ باز ہیں دفن تہہ خانوں میں جن کے ...

    مزید پڑھیے