سچ ہے ان کو مجھ سے کیا اور میرے افسانے سے کیا
سچ ہے ان کو مجھ سے کیا اور میرے افسانے سے کیا کر دیا دیوانہ تو اب کام دیوانے سے کیا عشق کا عالم جدا ہے حسن کی دنیا جدا مجھ کو آبادی سے کیا اور تم کو ویرانے سے کیا میری حیرت اس طرف ہے تیری غفلت اس طرف دیکھیے دیوانہ اب کہتا ہے دیوانے سے کیا شمع کی لو ہے تو اس کا رخ بھی ہے سوئے ...