Shaukat Thanvi

شوکت تھانوی

شوکت تھانوی کی غزل

    ہو راہزن کی ہدایت کہ راہبر کے فریب

    ہو راہزن کی ہدایت کہ راہبر کے فریب مری نگاہ نے کھائے نظر نظر کے فریب یہ بت کدہ یہ کلیسا یہ مسجدیں یہ حرم یہ سب فریب ہیں اور ایک سنگ در کے فریب سمجھ رہے تھے کہ اشکوں سے ہوگا دل ہلکا نہ جانتے تھے کہ ہیں یہ بھی چشم تر کے فریب پتہ چلا کہ ہر اک گام میں تھی اک منزل کھلے ہیں منزل مقصود ...

    مزید پڑھیے

    اب بعد فنا کس کو بتاؤں کہ میں کیا تھا

    اب بعد فنا کس کو بتاؤں کہ میں کیا تھا اک خواب تھا اور خواب بھی تعبیر نما تھا اب تک وہ سماں یاد ہے جب ہوش بجا تھا ہر شے میں مجھے لطف تھا ہر شے میں مزا تھا تم جور و جفا مجھ پہ نہ کرتے تو برا تھا ہوتے نہ اگر ظلم تو کیا لطف وفا تھا کچھ یاد ہیں آغاز محبت کی وہ باتیں اور بھولنے والے یہی ...

    مزید پڑھیے

    دیر میں ہے وہ نہ کعبہ میں نہ بت خانے میں ہے

    دیر میں ہے وہ نہ کعبہ میں نہ بت خانے میں ہے ڈھونڈھتا ہوں جس کو میں وہ میرے کاشانے میں ہے یہ ترا حسن تصور تیرے کاشانے میں ہے تو نہ آبادی میں ہے غافل نہ ویرانے میں ہے ہے بجائے خود زمانہ بیکسی میں مبتلا اب مروت کا نشاں اپنے نہ بیگانے میں ہے اس کی حسرت دیکھیے اس کا کلیجہ دیکھیے راز ...

    مزید پڑھیے

    غم میں ہر لب پہ وہی آہ و بکا آتی ہے

    غم میں ہر لب پہ وہی آہ و بکا آتی ہے مختلف ساز ہیں اور ایک صدا آتی ہے ہو کے زنداں سے جو گلشن کی ہوا آتی ہے اور دیوانوں کو دیوانہ بنا آتی ہے پست ہوتی ہے جہاں اہل دلا کی ہمت اس جگہ کام غریبوں کی دعا آتی ہے مجھ سے ہر حال میں اچھا ہے تصور میرا کم سے کم آپ کی تصویر بنا آتی ہے جب جفاؤں سے ...

    مزید پڑھیے

    یہاں جزا و سزا کا کچھ اعتبار نہیں

    یہاں جزا و سزا کا کچھ اعتبار نہیں فریب حد نظر ہے عروج دار نہیں نگاہ لطف میں غم کا مرے شمار نہیں یہ اعتبار بانداز اعتبار نہیں سکون موت ہی انجام اضطراب فراق جسے قرار نہ آئے وہ بیقرار نہیں خبر نہیں کہ کھلے کتنے پھول گلشن میں کہ آج جیب و گریباں میں ایک تار نہیں خدا کے نام پہ دل کو ...

    مزید پڑھیے

    فریب ذوق کو ہر رنگ میں عیاں دیکھا

    فریب ذوق کو ہر رنگ میں عیاں دیکھا جہاں جہاں تجھے ڈھونڈھا وہاں وہاں دیکھا وہی ہے دشت جنوں اور وہی ہے تنہائی ترے فریب کو اے گرد کارواں دیکھا ہے برق کو بھی کوئی لاگ نا مرادوں سے گری تڑپ کے جہاں اس نے آشیاں دیکھا جنوں نے حافظہ برباد کر دیا اپنا کچھ اب تو یاد نہیں ہے کسے کہاں ...

    مزید پڑھیے

    کون سا جادو ہے یا رب اس نگاہ ناز میں

    کون سا جادو ہے یا رب اس نگاہ ناز میں دیکھتا ہوں جب تو پاتا ہوں نئے انداز میں موت تھی میرے لئے تیری نگاہ ناز میں زندگی کا راز تھا تیرے لب اعجاز میں صاف تصویریں نظر آتی ہیں حسن و عشق کی تجھ کو میرے عجز میں اور مجھ کو تیرے ناز میں اپنے زنداں کو اڑا کر باغ میں لے جائیں ہم لیکن اب ...

    مزید پڑھیے

    اسی کا نام ہے دیوانہ بننا اور بنا دینا

    اسی کا نام ہے دیوانہ بننا اور بنا دینا بتوں کے سامنے جا کر خدا کا واسطہ دینا نگاہ شوق کا بڑھ کر نقاب رخ اٹھا دینا ترے جلوے کا برہم ہو کے اک بجلی گرا دینا خدائی ہی خدا کی خاک سے انساں بنا دینا تمہارا کھیل ہے انساں کو مٹی میں ملا دینا میں اپنی داستان درد دل رو رو کے کہتا ہوں جہاں ...

    مزید پڑھیے

    زندہ ہوں یوں کہ بس میں مری خود کشی نہیں

    زندہ ہوں یوں کہ بس میں مری خود کشی نہیں آخر یہ اور کیا ہے اگر بے بسی نہیں وہ دل دیا نصیب نے جس میں خوشی نہیں اک چیز تو ملی ہے مگر کام کی نہیں ہاں اے شب فراق تجھے جانتا ہوں میں تو صبح تک رہی تو مری زندگی نہیں ہرگز فریب رنگ مسرت نہ کھائیے یہ غم کا نام ہے یہ حقیقی خوشی نہیں دنیا کی ...

    مزید پڑھیے

    جو ہم انجام پر اپنی نظر اے باغباں کرتے

    جو ہم انجام پر اپنی نظر اے باغباں کرتے چمن میں آگ دے دیتے قفس کو آشیاں کرتے اجل کمبخت آتی ہے نہیں در پر ترے ورنہ ہم ایسی موت پر بھی زندگانی کا گماں کرتے سہی افشائے راز عشق لیکن یہ مصیبت ہے نہ کرتے سجدہ تیرے در پر آخر تو کہاں کرتے ہمیں دیر و حرم میں قید رکھا بد نصیبی نے جہاں سجدہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2