Shaukat Thanvi

شوکت تھانوی

شوکت تھانوی کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    ہو راہزن کی ہدایت کہ راہبر کے فریب

    ہو راہزن کی ہدایت کہ راہبر کے فریب مری نگاہ نے کھائے نظر نظر کے فریب یہ بت کدہ یہ کلیسا یہ مسجدیں یہ حرم یہ سب فریب ہیں اور ایک سنگ در کے فریب سمجھ رہے تھے کہ اشکوں سے ہوگا دل ہلکا نہ جانتے تھے کہ ہیں یہ بھی چشم تر کے فریب پتہ چلا کہ ہر اک گام میں تھی اک منزل کھلے ہیں منزل مقصود ...

    مزید پڑھیے

    اب بعد فنا کس کو بتاؤں کہ میں کیا تھا

    اب بعد فنا کس کو بتاؤں کہ میں کیا تھا اک خواب تھا اور خواب بھی تعبیر نما تھا اب تک وہ سماں یاد ہے جب ہوش بجا تھا ہر شے میں مجھے لطف تھا ہر شے میں مزا تھا تم جور و جفا مجھ پہ نہ کرتے تو برا تھا ہوتے نہ اگر ظلم تو کیا لطف وفا تھا کچھ یاد ہیں آغاز محبت کی وہ باتیں اور بھولنے والے یہی ...

    مزید پڑھیے

    دیر میں ہے وہ نہ کعبہ میں نہ بت خانے میں ہے

    دیر میں ہے وہ نہ کعبہ میں نہ بت خانے میں ہے ڈھونڈھتا ہوں جس کو میں وہ میرے کاشانے میں ہے یہ ترا حسن تصور تیرے کاشانے میں ہے تو نہ آبادی میں ہے غافل نہ ویرانے میں ہے ہے بجائے خود زمانہ بیکسی میں مبتلا اب مروت کا نشاں اپنے نہ بیگانے میں ہے اس کی حسرت دیکھیے اس کا کلیجہ دیکھیے راز ...

    مزید پڑھیے

    غم میں ہر لب پہ وہی آہ و بکا آتی ہے

    غم میں ہر لب پہ وہی آہ و بکا آتی ہے مختلف ساز ہیں اور ایک صدا آتی ہے ہو کے زنداں سے جو گلشن کی ہوا آتی ہے اور دیوانوں کو دیوانہ بنا آتی ہے پست ہوتی ہے جہاں اہل دلا کی ہمت اس جگہ کام غریبوں کی دعا آتی ہے مجھ سے ہر حال میں اچھا ہے تصور میرا کم سے کم آپ کی تصویر بنا آتی ہے جب جفاؤں سے ...

    مزید پڑھیے

    یہاں جزا و سزا کا کچھ اعتبار نہیں

    یہاں جزا و سزا کا کچھ اعتبار نہیں فریب حد نظر ہے عروج دار نہیں نگاہ لطف میں غم کا مرے شمار نہیں یہ اعتبار بانداز اعتبار نہیں سکون موت ہی انجام اضطراب فراق جسے قرار نہ آئے وہ بیقرار نہیں خبر نہیں کہ کھلے کتنے پھول گلشن میں کہ آج جیب و گریباں میں ایک تار نہیں خدا کے نام پہ دل کو ...

    مزید پڑھیے

تمام

7 قصہ (Latiife)

    یورپ کو روانگی اور بیوی کا خدشہ

    شوکت تھانوی یورپ کے لئے روانہ ہونے لگے تو ان کے ایک دوست نے پوچھا:’’روانگی کب ہوگی؟‘‘ شوکت نے کہا: ’’کیا بتاؤں۔تمہاری بھابی نے پریشان کررکھا ہے ۔ کہتی ہے ولایت جاؤ گے تو تم میم ضرور لاؤ گے ۔ حالانکہ میں نے قسم کھاکر کہا ہے کہ اگر اپنے لیے میم لایا تو تمہارے لئے بھی ایک صاحب ...

    مزید پڑھیے

    بے وفا کے کوچے میں

    نوعمر ی کے زمانے میں شوکت تھانوی نے ایک غزل کہی اور بڑی دوڑ دھوپ کے بعد ماہنامہ’’ترچھی نظر‘‘ میں چھپوانے میں کامیاب ہوگئے ۔ غزل کا ایک شعر تھا ۔ ہمیشہ غیر کی عزت تری محفل میں ہوتی ہے ترے کوچے میں جاکر ہم ذلیل و خوار ہوتے ہیں شوکت تھانوی کے والد کی نظر سے اپنے صاحبزادے کایہ ...

    مزید پڑھیے

    بے وقوف کی پہچان

    ایک ناشر نے کتابوں کے نئے گاہک سے شوکت تھانوی کا تعارف کراتے ہوئے کہا۔’’آپ جس شخص کا ناول خرید رہے ہیں وہ یہی ذات شریف ہیں لیکن یہ چہرے سے جتنے بیوقوف معلوم ہوتے ہیں اتنے ہیں نہیں ۔‘‘ شوکت تھانوی نے فوراً کہا: ’’جناب مجھ میں اور میرے ناشر میں یہی بڑا فرق ہے ۔یہ جتنے بے وقوف ...

    مزید پڑھیے

    بارہ سنگھا

    پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار ایس ۔ پی سنگھا کے گیارہ بچوں کے نام کا آخری جز’’سنگھا‘‘ تھا۔ جب ان کے بارہواں لڑکا پیدا ہوا تو شوکت تھانوی سے مشورہ کیا کہ اس کا کیا نام رکھوں۔ اس پر شوکت صاحب نے بے ساختہ کہا۔ ’’آپ اس کا نام ‘‘ بارہ سنگھا ‘‘ رکھ دیجئے ۔‘‘

    مزید پڑھیے

    ملک الموت کی عنایت

    ایک دفعہ شوکت تھانوی سخت بیمار پڑے ۔یہاں تک کہ ان کے سر کے سارے بال جھڑگئے ۔ دوست احباب ان کی عیادت کو پہنچے اور بات چیت کے دوران ان کے گنجے سر کو بھی دیکھتے رہے ۔ سب کو متعجب دیکھ کر شوکت تھانوی بولے: ’’ملک الموت آئے تھے ۔ صورت دیکھ کر ترس آگیا ۔ بس صرف سر پر ایک چپت رسیدکرکے چلے ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 مزاحیہ (Mazahiya)

    فیملی پلاننگ

    اے مرے بچے مرے لخت جگر پیدا نہ ہو یاد رکھ پچھتائے گا تو میرے گھر پیدا نہ ہو تجھ کو پیدائش کا حق تو ہے مگر پیدا نہ ہو میں ترا احسان مانوں گا اگر پیدا نہ ہو ہم نے یہ مانا کہ پیدا ہو گیا کھائے گا کیا گھر میں دانے ہی نہ پائے گا تو بھنوائے گا کیا اس نکھٹو باپ سے مانگے گا کیا پائے گا ...

    مزید پڑھیے

2 نظم (Nazm)

    وزیر کا فرمان

    لوگو مجھے سلام کرو میں وزیر ہوں گردن کے ساتھ خود بھی جھکو میں وزیر ہوں گردن میں ہار ڈال دو میں جھک سکوں اگر نعرے بھی کچھ بلند کرو میں وزیر ہوں تم ہاتھوں ہاتھ لو مجھے دورے پر آؤں جب موٹر کے ساتھ ساتھ چلو میں وزیر ہوں لکھے ہیں شاعروں نے قصائد مرے لیے ایک آدھ نظم تم بھی کہو میں وزیر ...

    مزید پڑھیے

    آٹا

    حضرت آدم پہ جو گزری ہے سب کو یاد ہے دانۂ گندم کی زندہ آج تک بیداد ہے آج پھر اولاد آدم پر وہی افتاد ہے اس کا بانی بھی فرشتوں کا وہی استاد ہے دور دورہ آج اس کا چور بازاروں میں ہے ماہرین چور بازاری کے غم خواروں میں ہے ان میں دیکھا اس کا جلوہ جو ذخیرہ باز ہیں دفن تہہ خانوں میں جن کے ...

    مزید پڑھیے