Shamim Hanafi

شمیم حنفی

ممتاز ترین نقادوں میں سے ایک اور ہندوستانی تہذیب کے ماہر

One of the most prominent modern critics and scholar of Indian culture

شمیم حنفی کے تمام مواد

37 مضمون (Articles)

    محمد علوی (سنو تو سارے منظر بولتے ہیں)

    ہمارے عہد کو علما اور مفکرین کئی ناموں سے یاد کرتے ہیں۔ کوئی اسے اضطراب کا عہد کہتا ہے، کوئی تمنا کا، کوئی بحران کا، کسی کے نزدیک یہ تغیرنو کا عہد ہے، کسی کے لئے جذبات کے فقدان کا، کسی کے لئے تجزیے کا اور کسی کے لئے عدم تعقل کا۔ الگ الگ سمتوں میں جاتے ہوئے ایک دوسرے کو کاٹتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    غالب کا طرز احساس اور سماجی شعور کا مسئلہ

    غالب کی شاعری کا عقبی پردہ ایک تیزی سے بنتی، بگڑتی اور بدلتی ہوئی دنیا ہے، ایک ایسی اجتماعی صورت حال جس کا رقبہ مسلسل پھیلتا جاتا ہے، اور ایک ایسا معاشرہ جس کی تشکیل کا عمل مغلیہ حکومت کے خاتمے اور انگریزی اقتدار کے تسلط کے باوجود غالب کی زندگی میں مکمل نہیں ہوسکا۔ انیسویں صدی ...

    مزید پڑھیے

    کچھ عسکری صاحب کے بار ے میں

    عسکری نے تنقید نہیں، آپ بیتی لکھی ہے۔ یوں شعر و ادب اور فنون لطیفہ کے باب میں باضابطہ قسم کی تنقید سے قطع نظر، عام گفتگو بھی کسی نہ کسی سطح پر آپ بیتی ہی ہوتی ہے۔ یہاں ان ماہرین یامبتدین شماریات کاذکر نہیں جو ادب کو بھی جنس بازار جیسی کوئی چیز سمجھ کر تفہیم اور تجزیے کے نام پر ...

    مزید پڑھیے

    اقبال اور جدید غزل

    اقبال کی غزل اپنے داخلی نظام اور خارجی ہیئت کے اعتبار سے ایک نئی واردات کا علامیہ ہونے کے باوجود اپنے بعد کی غزلیہ شاعری پربراہ راست اثرانداز نہیں ہوئی۔ چنانچہ اس سوال کا جواب کہ کیا جدید غزل کے منظرنامے پر اقبال کے اثرات کی باضابطہ نشان دہی کی جا سکتی ہے؟ بالعموم نفی میں ہوگا۔ ...

    مزید پڑھیے

    میرا جی اور نئی شاعری کی بنیادیں

    ’’جی چاہتا ہے کہ بازاری گویا بن کر گلی گلی بستی بستی گھومتا پھروں۔ یوں ہی زندگی گزار دوں۔ ایک عورت اور ایک ہارمونیم کی پیٹی پہلو میں لئے اور دنیا یہ سمجھے کہ وہ ہمارا تماشہ دیکھ کر رحم کھاتی ہے اور میں یہ سمجھوں کہ تماشائی ہوں۔ یہ ہارمونیم کی پیٹی، یہ میرے ساتھ گاتی ہوئی عورت ...

    مزید پڑھیے

تمام

27 غزل (Ghazal)

    زیر زمیں دبی ہوئی خاک کو آساں کہو

    زیر زمیں دبی ہوئی خاک کو آساں کہو حرف خراب و خستہ کو ضد ہے کہ داستاں کہو آب سیاہ پھیر دو باب وفا کے نقش پر شہر انا میں جب کبھی قصۂ دیگراں کہو کون شریک درد تھا آتش سرد کے سوا راکھ حقیر تھی مگر راکھ کو مہرباں کہو دور خلا کے دشت میں مثل شرار ثبت ہیں کس نے انہیں خفا کیا کیوں ہوئے بد ...

    مزید پڑھیے

    سفر نصیب اگر ہو تو یہ بدن کیوں ہے

    سفر نصیب اگر ہو تو یہ بدن کیوں ہے دیار غیر تمہارے لئے وطن کیوں ہے ہوائے شبنم و گل ہے تو بے خودی کیسی حصار ذات میں آشوب ما و من کیوں ہے بس ایک عکس نظارہ ہے انکشاف وجود کلاہ شیشہ گراں میں یہ بانکپن کیوں ہے نشاط بے طلبی جادۂ نجات ہوا خبر نہیں کہ اسی راہ میں چمن کیوں ہے لباس خاک شفق ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کا قصہ بہت لمبا نہیں بس رات بھر ہے

    ہجر کا قصہ بہت لمبا نہیں بس رات بھر ہے ایک سناٹا مگر چھایا ہوا احساس پر ہے اک سمندر بے حسی کا ایک کشتی آرزو کی ہائے کتنی مختصر لوگوں کی روداد سفر ہے میں ازل سے چل رہا ہوں تھک گیا ہوں سوچتا ہوں کیا تری دنیا میں ہر منزل نشان رہ گزر ہے اس فصیل غم کو سر کرنے پہ بھی کیا مل سکے گا ایک ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے چاک پر اے کوزہ گر لگتا ہے ڈر ہم کو

    تمہارے چاک پر اے کوزہ گر لگتا ہے ڈر ہم کو عجب پاگل سی اک پرچھائیں آتی ہے نظر ہم کو یہ کیسی بات ہے دن کی گھڑی ہے اور اندھیرا ہے چمکتی دھوپ میں سونا پڑا ہے رات بھر ہم کو ہمیں گھر سے نکالا تھا تو یہ بھی سوچ لینا تھا کہ صاحب پھر کبھی آنا نہیں ہے لوٹ کر ہم کو ابھی تھوڑا سا شاید اور کچھ ...

    مزید پڑھیے

    طلسم ہے کہ تماشا ہے کائنات اس کی

    طلسم ہے کہ تماشا ہے کائنات اس کی چراغ ہجر سے روشن رہے گی رات اس کی زمین ہو کہ زماں سب اسی کے مہرے ہیں بچھی ہوئی ہے بہت دور تک بساط اس کی ہمارے ساتھ بھی ہوتے ہیں تجربے اس کے ہمارے حال میں شامل ہے واردات اس کی شکست و فتح میں کیا فرق ہے نہیں معلوم یہ کیا کہ جیت ہماری ہے اور مات اس ...

    مزید پڑھیے

تمام