Shakeel Azmi

شکیل اعظمی

شاعر اور فلم نغمہ نگار

Poet and film lyricist.

شکیل اعظمی کی نظم

    سنگاپور

    سات سمندر پار گئے ہیں نانا جان دیووں پریوں کا ایک دیس ہے سنگاپور سنگاپور سے جب آئیں گے شیشے کی گولی لائیں گے نئے نئے کپڑے لائیں گے گیند بھی اک خربوزے والی جس میں لال ہرے پیلے سب رنگ رہیں گے لیکن جب میں سوچتا ہوں تو ڈر لگتا ہے دیو کہیں نانا سے میرے ساری چیزیں چھین نہ لیں چھینیں گے ...

    مزید پڑھیے

    ڈاکہ

    کالے کالے ڈاکو چھت پر دھم دھم کرتے دوڑ رہے ہیں کمروں سے سب بکس اٹھا کر چھت پر لا کر بے رحمی سے توڑ رہے ہیں ان بکسوں میں ایک بڑا سا بکس ہے میری ماں کا بھی جس میں میری شیشے والی گولی کی تھیلی رکھی ہے اس بکسے کے ٹوٹنے پر میں خوش ہوتا ہوں چھت پر جا کر بندوقوں کے سائے میں اپنی سب گولی ...

    مزید پڑھیے

    آخری کھلونے کا ماتم

    میں سوتیلا بیٹا اپنے باپ کی تیسری بیوی کا ان تینوں میں پہلے میری ماں آئی پھر میں آیا لیٹا بیٹھا کھڑا ہوا دیوار پکڑ کر چلنا جب آیا تو ماں کو روگ لگا میرے کھلونے سستے اور مٹی کے تھے سب ٹوٹ گئے باری باری سب کی خاطر رویا میں لیکن ماں کے مرنے پر میں رویا نہیں ٹوٹا تھا اور بکھرا تھا جیسے ...

    مزید پڑھیے

    نئی آستین

    نہ میرے زہر میں تلخی رہی وہ پہلی سی بدن میں اس کے بھی پہلا سا ذائقہ نہ رہا ہمارے بیچ جو رشتے تھے سب تمام ہوئے بس ایک رسم بچی ہے شکستہ پل کی طرح کبھی کبھار جواب بھی ہمیں ملاتی ہے مگر یہ رسم بھی اک روز ٹوٹ جائے گی اب اس کا جسم نئے سانپ کی تلاش میں ہے مری ہوس بھی نئی آستین ڈھونڈھتی ہے

    مزید پڑھیے

    جھوٹی محبت

    تمہارا میں ہوں مرے تم ہو اچھے جملے ہیں مگر یہ بات بہت دور ہے صداقت سے کہیں سے تم ہو ادھورے کہیں سے خالی میں تم اپنے طور مجھے استعمال کرتے ہو میں اپنے طور تمہیں استعمال کرتا ہوں یہ زندگی ہے یہاں گھات میں ہے ہر کوئی سب اپنی اپنی ضرورت میں چھپ کے بیٹھے ہیں کہیں نہیں ہے محبت فریب ہے سب ...

    مزید پڑھیے

    ماں کے انتقال پر

    اللہ جی ہم سو نہیں پاتے امی کو کب بھیجو گے نانی کہتی ہیں تم ہم سے روٹھے ہو لیکن اب ہم روزانہ مکتب جائیں گے تم کو تختی پر لکھیں گے اسلم مسٹر گندے ہیں ان کے ساتھ نہیں کھلیں گے اللہ جی اب مان بھی جاؤ چاہو تو امی کے بدلے ہم سے ساری چیزیں لے لو گیند بھی لے لو اور گولی بھی لٹو اور غلیل بھی ...

    مزید پڑھیے

    کچے رنگوں کا موسم

    گھر سے بستہ اور ٹفن کے ساتھ نکلنا مکتب کو آدھے ہی رستے سے گھوم کے واپس آنا شام ڈھلے تک کھیلنا کودنا جھگڑے کرنا پھر مل جانا باغ سے جا کر آم چرانا پکڑے جانا گھر پر آ کر ڈانٹیں سننا کبھی کبھی تھپڑ بھی کھانا گنے کے مرجھائے اور کالے پھولوں سے نقلی داڑھی مونچھ بنانا چھپ کر جوٹھی بیڑی ...

    مزید پڑھیے

    دوسرے درجے کی پچھلی قطار کا آدمی

    گوشت مچھلی سبزیاں بنیے کا راشن دودھ گھی مجھ کو کھاتی ہیں یہ چیزیں میں نے کب کھایا انہیں میرا گھر رہتا ہے مجھ میں گھر میں میں رہتا نہیں بیوی بچوں کے پھٹے کپڑوں میں ہوں اور نئے جوڑوں کی خوشیوں میں چھپا جو کرب ہے وہ بھی ہوں میں فیس میں اسکول کی کاپی کتابوں میں بھی میں میں ہی ہوں ...

    مزید پڑھیے