Shakeel Azmi

شکیل اعظمی

شاعر اور فلم نغمہ نگار

Poet and film lyricist.

شکیل اعظمی کے تمام مواد

30 غزل (Ghazal)

    دھوپ سے بر سر پیکار کیا ہے میں نے

    دھوپ سے بر سر پیکار کیا ہے میں نے اپنے ہی جسم کو دیوار کیا ہے میں نے جب بھی سیلاب مرے سر کی طرف آیا ہے اپنے ہاتھوں کو ہی پتوار کیا ہے میں نے جو پرندے مری آنکھوں سے نکل بھاگے تھے ان کو لفظوں میں گرفتار کیا ہے میں نے پہلے اک شہر تری یاد سے آباد کیا پھر اسی شہر کو مسمار کیا ہے میں ...

    مزید پڑھیے

    ایک سوراخ سا کشتی میں ہوا چاہتا ہے

    ایک سوراخ سا کشتی میں ہوا چاہتا ہے سب اثاثہ مرا پانی میں بہا چاہتا ہے مجھ کو بکھرایا گیا اور سمیٹا بھی گیا جانے اب کیا مری مٹی سے خدا چاہتا ہے ٹہنیاں خشک ہوئیں جھڑ گئے پتے سارے پھر بھی سورج مرے پودے کا بھلا چاہتا ہے ٹوٹ جاتا ہوں میں ہر روز مرمت کر کے اور گھر ہے کہ مرے سر پہ گرا ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو سوچوں تو ترے جسم کی خوشبو آئے

    تجھ کو سوچوں تو ترے جسم کی خوشبو آئے میری غزلوں میں علامت کی طرح تو آئے میں تجھے چھیڑ کے خاموش رہوں سب بولیں باتوں باتوں میں کوئی ایسا بھی پہلو آئے قرض ہے مجھ پہ بہت رات کی تنہائی کا میرے کمرے میں کوئی چاند نہ جگنو آئے لگ کے سوئی ہے کوئی رات مرے سینے سے صبح ہو جائے کہ جذبات پہ ...

    مزید پڑھیے

    ہوا نہ ختم عذابوں کا سلسلہ اب تک

    ہوا نہ ختم عذابوں کا سلسلہ اب تک خزاں کی زد میں بھی اک پھول ہے ہرا اب تک ملا تھا زہر جو ورثے میں پی رہے ہیں ہم نہ اس نے صلح کی سوچی نہ میں جھکا اب تک یہ سچ ہے وہم کے دلدل سے لوٹ آیا ہوں مگر یقین کا دھندلا ہے آئنہ اب تک انہی غموں کا وہ اک دن حساب مانگے گا فلک سے جو مرے کشکول میں پڑا ...

    مزید پڑھیے

    چڑھا ہوا ہے جو دریا اترنے والا ہے

    چڑھا ہوا ہے جو دریا اترنے والا ہے اب اس کہانی کا کردار مرنے والا ہے یہ آگہی ہے کسی حادثے کے آمد کی بدن کا سارا اثاثہ بکھرنے والا ہے ذرا سی دیر میں زنجیر ٹوٹ جائے گی جنون اپنی حدوں سے گزرنے والا ہے سنا ہے شہر میں آیا ہے جادو گر کوئی تمام شہر کو تصویر کرنے والا ہے تمام شہر بنایا ...

    مزید پڑھیے

تمام

8 نظم (Nazm)

    سنگاپور

    سات سمندر پار گئے ہیں نانا جان دیووں پریوں کا ایک دیس ہے سنگاپور سنگاپور سے جب آئیں گے شیشے کی گولی لائیں گے نئے نئے کپڑے لائیں گے گیند بھی اک خربوزے والی جس میں لال ہرے پیلے سب رنگ رہیں گے لیکن جب میں سوچتا ہوں تو ڈر لگتا ہے دیو کہیں نانا سے میرے ساری چیزیں چھین نہ لیں چھینیں گے ...

    مزید پڑھیے

    ڈاکہ

    کالے کالے ڈاکو چھت پر دھم دھم کرتے دوڑ رہے ہیں کمروں سے سب بکس اٹھا کر چھت پر لا کر بے رحمی سے توڑ رہے ہیں ان بکسوں میں ایک بڑا سا بکس ہے میری ماں کا بھی جس میں میری شیشے والی گولی کی تھیلی رکھی ہے اس بکسے کے ٹوٹنے پر میں خوش ہوتا ہوں چھت پر جا کر بندوقوں کے سائے میں اپنی سب گولی ...

    مزید پڑھیے

    آخری کھلونے کا ماتم

    میں سوتیلا بیٹا اپنے باپ کی تیسری بیوی کا ان تینوں میں پہلے میری ماں آئی پھر میں آیا لیٹا بیٹھا کھڑا ہوا دیوار پکڑ کر چلنا جب آیا تو ماں کو روگ لگا میرے کھلونے سستے اور مٹی کے تھے سب ٹوٹ گئے باری باری سب کی خاطر رویا میں لیکن ماں کے مرنے پر میں رویا نہیں ٹوٹا تھا اور بکھرا تھا جیسے ...

    مزید پڑھیے

    نئی آستین

    نہ میرے زہر میں تلخی رہی وہ پہلی سی بدن میں اس کے بھی پہلا سا ذائقہ نہ رہا ہمارے بیچ جو رشتے تھے سب تمام ہوئے بس ایک رسم بچی ہے شکستہ پل کی طرح کبھی کبھار جواب بھی ہمیں ملاتی ہے مگر یہ رسم بھی اک روز ٹوٹ جائے گی اب اس کا جسم نئے سانپ کی تلاش میں ہے مری ہوس بھی نئی آستین ڈھونڈھتی ہے

    مزید پڑھیے

    جھوٹی محبت

    تمہارا میں ہوں مرے تم ہو اچھے جملے ہیں مگر یہ بات بہت دور ہے صداقت سے کہیں سے تم ہو ادھورے کہیں سے خالی میں تم اپنے طور مجھے استعمال کرتے ہو میں اپنے طور تمہیں استعمال کرتا ہوں یہ زندگی ہے یہاں گھات میں ہے ہر کوئی سب اپنی اپنی ضرورت میں چھپ کے بیٹھے ہیں کہیں نہیں ہے محبت فریب ہے سب ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 قطعہ (Qita)