دھوپ سے بر سر پیکار کیا ہے میں نے
دھوپ سے بر سر پیکار کیا ہے میں نے اپنے ہی جسم کو دیوار کیا ہے میں نے جب بھی سیلاب مرے سر کی طرف آیا ہے اپنے ہاتھوں کو ہی پتوار کیا ہے میں نے جو پرندے مری آنکھوں سے نکل بھاگے تھے ان کو لفظوں میں گرفتار کیا ہے میں نے پہلے اک شہر تری یاد سے آباد کیا پھر اسی شہر کو مسمار کیا ہے میں ...