ہر طرح کی دل میں چاہ کر کے چھوڑے
ہر طرح کی دل میں چاہ کر کے چھوڑے مشغول فغاں و آہ کر کے چھوڑے یارب کبھی اس کا گھر نہ کرنا آباد جو غیر کا گھر تباہ کر کے چھوڑے
ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں
One of the most prominent pre-modern poets.
ہر طرح کی دل میں چاہ کر کے چھوڑے مشغول فغاں و آہ کر کے چھوڑے یارب کبھی اس کا گھر نہ کرنا آباد جو غیر کا گھر تباہ کر کے چھوڑے
ساقی کے کرم سے فیض یہ جاری ہے یا پیر خر کی غم خواری ہے صف توڑ کے بٹ رہی ہے رندوں میں شراب معلوم نہیں کہ مری کب باری ہے
جس دل میں غبار ہو وہ دل صاف کہاں پھر خلق کہاں وقار الطاف کہاں جس قوم میں آ گیا تعصب کا قدم اس قوم میں اے شادؔ پھر انصاف کہاں
دل مورد ایزا و بلا ہوتا ہے پاداش عمل میں سب بجا ہوتا ہے جو قرض کہ خوش ہو کے لیا تھا میں نے وہ سود سمیت اب ادا ہوتا ہے
سو طرح کا میرے لیے سامان کیا پورا اک عمر کا ارمان کیا سید سے ملا پہ مدرسہ بھی دیکھا حالیؔ نے عجب طرح کا احسان کیا
تعریف بتاؤں شعر کی کیا کیا ہے نغموں کی صداقت اس سے خود پیدا ہے اصلیت حال جس سے مخفی رہ جائے ہشیار کہ وہ شعر نہیں دھوکا ہے
روشن ہے کہ شاد سخن آرا میں ہوں سمجھو نہ مجھے غیر تمہارا میں ہوں مغرب میں شعاع بڑھ کے پہنچے گی ضرور مشرق کا چمکتا ہوا تارا میں ہوں
تنہا ہے چراغ دور پروانے ہیں اپنے تھے جو کل آج وہ بیگانے ہیں بیرنگئی دنیا کا نہ پوچھو احوال قصے ہیں کہانیاں ہیں افسانے ہیں
کیا مفت زاہدوں نے الزام لیا تسبیح کے دانوں سے عبث کام لیا یہ نام وہ تھا جس کو بے گنتی لیتے کیا لطف جو گن گن کے ترا نام لیا
حقا کہ وہ جادۂ وفا سے بھی پھرا احباب و عزیز و اقربا سے بھی پھرا اے مدرسۃ العلوم جو تجھ سے پھرا سچ پوچھو تو خانۂ خدا سے بھی پھرا