Shad Azimabadi

شاد عظیم آبادی

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں

One of the most prominent pre-modern poets.

شاد عظیم آبادی کی غزل

    نالوں کی کشاکش سہہ نہ سکا خود تار نفس بھی ٹوٹ گیا

    نالوں کی کشاکش سہہ نہ سکا خود تار نفس بھی ٹوٹ گیا اک عمر سے تھی تکلیف جسے کل شب کو وہ قیدی چھوٹ گیا تھی تیری تمنا کاہش جاں اس درد سے میں دیوانہ تھا چھالا تھا دل اپنے سینے میں اے وا اسفا وہ پھوٹ گیا سب اپنی ہی اپنی دھن میں پھنسے تیرا تو نہ نکلا کام کوئی جو آیا ترے دروازے پر وہ اپنا ...

    مزید پڑھیے

    خضر کیا ہم تو اس جینے میں بازی سب سے جیتے ہیں

    خضر کیا ہم تو اس جینے میں بازی سب سے جیتے ہیں دم اب اکتا گیا اللہ اکبر کب سے جیتے ہیں سمجھ لے قاصدوں نے کچھ تو ایسی ہی خبر دی ہے کہیں کیا تجھ سے اے ناصح کہ جس مطلب سے جیتے ہیں کسی حالت نہ ہم سے بڑھ سکے گی رات فرقت کی کہ ہم بازی سیہ بختی میں بھی اس شب سے جیتے ہیں دم اپنا گھٹ کے کب کا ...

    مزید پڑھیے

    غم فراق مے و جام کا خیال آیا

    غم فراق مے و جام کا خیال آیا سفید بال لیے سر پہ اک وبال آیا ملے گا غیر بھی ان کے گلے بہ شوق اے دل حلال کرنے مجھے عید کا ہلال آیا اگر ہے دیدۂ روشن تو آفتاب کو دیکھ ادھر عروج ہوا اور ادھر زوال آیا لٹائے دیتے ہیں ان موتیوں کو دیدۂ شوق بھر آئے اشک کہ مفلس کے ہاتھ مال آیا لگی نسیم ...

    مزید پڑھیے

    لطف کیا ہے بے خودی کا جب مزا جاتا رہا

    لطف کیا ہے بے خودی کا جب مزا جاتا رہا یوں نہ مانوں میں مگر ساغر تو سمجھاتا رہا طاق سے مینا اتارا پاؤں میں لغزش ہوئی کی نہ ساقی سے برابر آنکھ شرماتا رہا مجھ سا ہو مضبوط دل تب مے کشی کا نام لے محتسب دیکھا کیا مجبور جھلاتا رہا کیا کروں اور کس طرح اس بے قراری کا علاج یار کے کوچے میں ...

    مزید پڑھیے

    جہاں ہے مکتب ہستی سبق ہے چپ رہنا

    جہاں ہے مکتب ہستی سبق ہے چپ رہنا بڑا گناہ یہاں ہے الف سے بے کہنا شب فراق میں سائے سے ڈر کے کہتا ہوں اجی یہ رات ڈرانی ہے جاگتے رہنا چمن میں پھول کھلے باغ میں بہار آئی عروس دہر نے گویا پہن لیا گہنا ہماری آہ و بکا سے ہے جسم شوق قوی یہ ہاتھ بایاں ہے اپنا وہ ہاتھ ہے دہنا فغان بلبل ...

    مزید پڑھیے

    تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں

    تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں ہوں اس کوچے کے ہر ذرے سے آگاہ ادھر سے مدتوں آیا گیا ہوں نہیں اٹھتے قدم کیوں جانب دیر کسی مسجد میں بہکایا گیا ہوں دل مضطر سے پوچھ اے رونق بزم میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں سویرا ہے بہت اے شور محشر ابھی بے کار اٹھوایا گیا ...

    مزید پڑھیے

    تا عمر آشنا نہ ہوا دل گناہ کا

    تا عمر آشنا نہ ہوا دل گناہ کا خالق بھلا کرے تری ترچھی نگاہ کا تنہا مزا اٹھاتا ہے دل رسم و راہ کا بینا تو ہے پہ بس نہیں چلتا نگاہ کا جی بھر کے دیکھ لوں تو کر اس جرم پر شہید یوں اپنے سر پہ خون نہ لے بے گناہ کا رونا جو ہو تو رو لے بس اے چشم وقت نزع اب آج خاتمہ بھی ہے روز سیاہ کا پہنچا ...

    مزید پڑھیے

    مرے دانتوں کی عمر اے آرزو مجھ سے بھی چھوٹی تھی

    مرے دانتوں کی عمر اے آرزو مجھ سے بھی چھوٹی تھی اسی نے ساتھ چھوڑا دانت کاٹی جن سے روٹی تھی شکایت آرزو کی بے کئے ناصح نہیں بنتی یہ سب دل جوئیاں ظاہر کی تھی باطن کی کھوٹی تھی ہوا در در لیے پھرتی ہے اب تو میری مٹی کو یہ ہے وہ خاک جو اک دن ترے قدموں پہ لوٹی تھی بہت گہرے نہ ہوں اوچھے ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

    ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم جو یاد نہ آئے بھول کے پھر اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر دریائے محبت کہتا ہے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم ہو جائے بکھیڑا پاک کہیں پاس اپنے بلا لیں بہتر ہے اب درد جدائی سے ان کی اے آہ بہت ...

    مزید پڑھیے

    بھاگا تو بہت تھا موت سے میں کم بخت نے لیکن آن لیا

    بھاگا تو بہت تھا موت سے میں کم بخت نے لیکن آن لیا ان لاکھوں ہی مرنے والوں میں کیا جلد مجھے پہچان لیا جب قتل ہوا میں تڑپا بھی چھینٹیں بھی اڑائیں مان لیا الزام خود اس پر کیا یہ نہیں دامن کو نہ کیوں گردان لیا تو عام فریبی مجھ سے نہ کر ہم مرد ہیں سن لے اے دنیا جو منہ سے کہا وہ کر گزرے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5