Shad Azimabadi

شاد عظیم آبادی

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں

One of the most prominent pre-modern poets.

شاد عظیم آبادی کی غزل

    کسی کو کیا خبر اے صبح وقت شام کیا ہوگا

    کسی کو کیا خبر اے صبح وقت شام کیا ہوگا خدا جانے ترے آغاز کا انجام کیا ہوگا گرفتاران گیسو پر نہیں کچھ منحصر ناصح پھنسا ہے جو تعلق میں اسے آرام کیا ہوگا عبث ہے زاہدوں کو مے کشی میں عذر ناداری گرو رکھ لیں اسی کو جامۂ احرام کیا ہوگا وہی رہ رہ کے گھبرانا وہی نا کار گر آہیں سوا اس بات ...

    مزید پڑھیے

    لے کے خود پیر مغاں ہاتھ میں مینا آیا

    لے کے خود پیر مغاں ہاتھ میں مینا آیا مے کشو شرم کہ اس پر بھی نہ پینا آیا نہ پلانا کسی مے کش کو نہ پینا آیا تجھ کو زاہد اگر آیا بھی تو کینہ آیا عمر بھر خون جگر بیٹھ کے پینا آیا آرزوؤ تمہیں مرنا ہمیں جینا آیا دل نے دیکھا مجھے اور میں نے فلک کو دیکھا بچ کے ساحل پہ اگر کوئی سفینا ...

    مزید پڑھیے

    کیا فقط طالب دیدار تھا موسیٰ تیرا

    کیا فقط طالب دیدار تھا موسیٰ تیرا وہی شیدا تھا ترا میں نہیں شیدا تیرا دیدۂ شوق سے بے وجہ ہے پردا تیرا کس نے دیکھا نہیں ان آنکھوں سے جلوا تیرا خود نزاکت پہ نہ کیوں بوجھ ہو پردا تیرا کیا کسی آنکھ نے دیکھا نہیں جلوا تیرا مٹ گئی شورش طوفان حوادث اے موج اب وہی تو وہی بہتا ہوا دریا ...

    مزید پڑھیے

    کعبہ و دیر میں جلوہ نہیں یکساں ان کا

    کعبہ و دیر میں جلوہ نہیں یکساں ان کا جو یہ کہتے ہیں ٹٹولے کوئی ایماں ان کا جستجو کے لیے نکلے گا جو خواہاں ان کا گھر بتا دے گا کوئی مرد مسلماں ان کا تو نے دیدار کا جن جن سے کیا ہے وعدہ ہائے رے ان کی خوشی ہائے رے ارماں ان کا اپنے مٹنے کا سبب میں بھی بتا دوں اے شوق کاش چھو جائے مری ...

    مزید پڑھیے

    ایک ستم اور لاکھ ادائیں اف ری جوانی ہائے زمانے

    ایک ستم اور لاکھ ادائیں اف ری جوانی ہائے زمانے ترچھی نگاہیں تنگ قبائیں اف ری جوانی ہائے زمانے ہجر میں اپنا اور ہے عالم ابر بہاراں دیدۂ پر نم ضد کہ ہمیں وہ آپ بلائیں اف ری جوانی ہائے زمانے اپنی ادا سے آپ جھجکنا اپنی ہوا سے آپ کھٹکنا چال میں لغزش منہ پہ حیائیں اف ری جوانی ہائے ...

    مزید پڑھیے

    جو تنگ آ کر کسی دن دل پہ ہم کچھ ٹھان لیتے ہیں

    جو تنگ آ کر کسی دن دل پہ ہم کچھ ٹھان لیتے ہیں ستم دیکھو کہ وہ بھی چھوٹتے پہچان لیتے ہیں بہ قدر حوصلہ صحرائے وحشت چھان لیتے ہیں مسافر ہیں سفر کے واسطے سامان لیتے ہیں خدا چاہے تو اب کے قتل گہہ میں مشکل آساں ہو ترے بیمار ناحق موت کا احسان لیتے ہیں کہیں مرقد پہ جاتے ہیں کہیں گھر تک ...

    مزید پڑھیے

    یہ دلجمعی جئے جب تک جئے جینا اسی کا ہے

    یہ دلجمعی جئے جب تک جئے جینا اسی کا ہے پئے جو سیر ہو کے رات دن پینا اسی کا ہے نگہ کی برچھیاں جو سہہ سکے سینا اسی کا ہے ہمارا آپ کا جینا نہیں جینا اسی کا ہے تصور اس رخ صافی کا رکھ مد نظر ناداں لگائے منہ جو آئینے کو آئینہ اسی کا ہے یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی جو بڑھ کر ...

    مزید پڑھیے

    تھا اجل کا میں اجل کا ہو گیا

    تھا اجل کا میں اجل کا ہو گیا بیچ میں چونکا تو تھا پھر سو گیا لطف تو یہ ہے کہ آپ اپنا نہیں جو ہوا تیرا وہ تیرا ہو گیا کاٹے کھاتی ہے مجھے ویرانگی کون اس مدفن پہ آ کر رو گیا بحر ہستی کے عمق کو کیا بتاؤں ڈوب کر میں شادؔ اس میں کھو گیا

    مزید پڑھیے

    یہی موقع ہے زمانے سے گزر جانے کا

    یہی موقع ہے زمانے سے گزر جانے کا کیوں اجل کیا کیا ساماں مرے مر جانے کا کیا کہوں نزع میں میں اپنی خموشی کا سبب رنج ہے وقت کے بے کار گزر جانے کا حسب معمول چڑھایا نہیں ناصح کوئی جام یہ سبب بھی ہے مرے منہ کے اتر جانے کا تجھ سے رخصت ہے مری جلد بس اے پیر مغاں منتظر ہوں فقط اس جام کے بھر ...

    مزید پڑھیے

    کعبہ بھی ہے ٹوٹا ہوا بت خانہ ہمارا

    کعبہ بھی ہے ٹوٹا ہوا بت خانہ ہمارا یا رب رہے آباد یہ ویرانہ ہمارا باطن کی طرح پاک ہے خم خانہ ہمارا کیوں کر نہ اچھوتا رہے پیمانہ ہمارا جو شمع ہوا کرتی ہے روشن سر بازار اس شمع پہ گرتا نہیں پروانہ ہمارا ساقی ترا مے خانہ رہے حشر تک آباد بھر جاتا ہے کشکول گدایانہ ہمارا بہہ جائے گا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5