Shad Azimabadi

شاد عظیم آبادی

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں

One of the most prominent pre-modern poets.

شاد عظیم آبادی کی غزل

    کہاں یہ تاب کہ چکھ چکھ کے یا گرا کے پیوں

    کہاں یہ تاب کہ چکھ چکھ کے یا گرا کے پیوں ملے بھرا ہوا ساغر تو ڈگڈگا کے پیوں ہزار تلخ ہو پیر مغاں نے جب دی ہے خدا نہ کردہ جو میں منہ بنا بنا کے پیوں مزا ہے بادہ کشی کا وہیں تو اے ساقی پیوں جو اب تو ترے آستاں پہ آ کے پیوں بغیر جلوہ دکھائے رہے نہ یہ معشوق جو سات پردے کے اندر اسے چھپا ...

    مزید پڑھیے

    نہ دل اپنا نہ غم اپنا نہ کوئی غم گسار اپنا

    نہ دل اپنا نہ غم اپنا نہ کوئی غم گسار اپنا ہم اپنا جانتے ہر چیز کو ہوتا جو یار اپنا جمے کس طرح اس حیرت کدے میں اعتبار اپنا نہ دل اپنا نہ جان اپنی نہ ہم اپنے نہ یار اپنا حقیقت میں ہمیں کو جب نہیں خود اعتبار اپنا غلط سمجھی اگر سمجھی ہے تن کو جان زار اپنا کہیں ہے دام ارماں کا کہیں ...

    مزید پڑھیے

    اب بھی اک عمر پہ جینے کا نہ انداز آیا

    اب بھی اک عمر پہ جینے کا نہ انداز آیا زندگی چھوڑ دے پیچھا مرا میں باز آیا مژدہ اے روح تجھے عشق سا دم ساز آیا نکبت فقر گئی شاہ سرافراز آیا پاس اپنے جو نیا کوئی فسوں ساز آیا ہو رہے اس کے ہمیں یاد ترا ناز آیا پیتے پیتے تری اک عمر کٹی اس پر بھی پینے والے تجھے پینے کا نہ انداز آیا دل ...

    مزید پڑھیے

    مصیبت جس سے زائل ہو رہی سامان کر دے گا

    مصیبت جس سے زائل ہو رہی سامان کر دے گا نہ گھبرانا خدا سب مشکلیں آسان کر دے گا خرابات جہاں میں کون ہے دل سوز ساقی سا اگر ترچھٹ بھی دینا ہے تو تجھ کو چھان کر دے گا قناعت کی بھی دولت ہو تو استغنا نہیں لازم جسے تو نفع سمجھا ہے یہی نقصان کر دے گا جگہ دل میں نہ دے شوق نموداری بری شے ...

    مزید پڑھیے

    چست کمر کا کیا سبب تنگ قبا کی وجہ کیا

    چست کمر کا کیا سبب تنگ قبا کی وجہ کیا ہم تو ہیں آپ سر بکف ہم سے ادا کی وجہ کیا خاک میں جو ملا ہو خود اس پہ ستم سے کیا حصول حسن کی یہ سرشت ہے ورنہ جفا کی وجہ کیا اپنی ہیں جیسی خصلتیں مجھ پہ بھی ہے گماں وہی یہ نہیں گر سبب تو پھر ترک وفا کی وجہ کیا مشرب عشق میں دلا کفر ہے یار سے ریا جب ...

    مزید پڑھیے

    نہ جاں بازوں کا مجمع تھا نہ مشتاقوں کا میلا تھا

    نہ جاں بازوں کا مجمع تھا نہ مشتاقوں کا میلا تھا خدا جانے کہاں مرتا تھا میں جب تو اکیلا تھا گھروندا یوں کھڑا تو کر لیا ہے آرزوؤں کا تماشا ہے جو وہ کہہ دیں کہ میں اک کھیل کھیلا تھا بہت سستے چھٹے اے موت بازار محبت میں یہ سودا وہ ہے جس میں کیا کہیں کیا کیا جھمیلا تھا اگر تقدیر میں ...

    مزید پڑھیے

    اے بت جفا سے اپنی لیا کر وفا کا کام

    اے بت جفا سے اپنی لیا کر وفا کا کام بندوں کے کام آ کہ یہی ہے خدا کا کام کس جا تھا قصد شوق نے پہنچا دیا کدھر کہتے نہ تھے ٹھگوں سے نہ لے رہ نما کا کام کہتا ہے دل سنا مجھے گیسو کی داستاں آج اس نے سر پہ ڈال دیا ہے بلا کا کام تاثیر کو نہ آہ سے پوچھوں تو کیا کروں کیوں خود اٹھا لیا دل بے ...

    مزید پڑھیے

    ہزاروں آرزوئیں ساتھ ہیں اس پر اکیلی ہے

    ہزاروں آرزوئیں ساتھ ہیں اس پر اکیلی ہے ہماری روح بے بوجھی ہوئی اب تک پہیلی ہے بڑھاپا ہو تو ہو اس ربط میں کیوں کر خلل آئے مری یاس و تمنا بچپنے سے ساتھ کھیلی ہے اجل بھی ٹل گئی دیکھی گئی حالت نہ آنکھوں سے شب غم میں مصیبت سی مصیبت ہم نے جھیلی ہے عدم کا تھا سفر جب اور کچھ توشہ نہ ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا

    کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا مرتے مرتے ہوش باقی تیرے دیوانے میں تھا ہائے وہ خود رفتگی الجھے ہوئے سب سر کے بال وہ کسی میں اب کہاں جو تیرے دیوانے میں تھا جس طرف جائے نظر اپنا ہی جلوہ تھا عیاں جسم میں ہم تھے کہ وحشی آئینہ خانے میں تھا بوریا تھا کچھ شبینہ مے تھی یا ...

    مزید پڑھیے

    میں جو حاصل ترے کوچے کی گدائی کرتا

    میں جو حاصل ترے کوچے کی گدائی کرتا بندگی کہتے ہیں کس شے کو خدائی کرتا ذرے ذرے کو ترے کوچے میں تھا مجھ سے غبار میں جو کرتا بھی تو کس کس سے صفائی کرتا معتکف جو ترے کوچے کے تھے اٹھتے نہ کبھی کعبہ خود آ کے اگر ناصیہ سائی کرتا سوچ ناحق ہے اسیران قفس کے دل کو کیا پڑی تھی جو کوئی فکر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5