کہاں یہ تاب کہ چکھ چکھ کے یا گرا کے پیوں
کہاں یہ تاب کہ چکھ چکھ کے یا گرا کے پیوں ملے بھرا ہوا ساغر تو ڈگڈگا کے پیوں ہزار تلخ ہو پیر مغاں نے جب دی ہے خدا نہ کردہ جو میں منہ بنا بنا کے پیوں مزا ہے بادہ کشی کا وہیں تو اے ساقی پیوں جو اب تو ترے آستاں پہ آ کے پیوں بغیر جلوہ دکھائے رہے نہ یہ معشوق جو سات پردے کے اندر اسے چھپا ...