Shad Azimabadi

شاد عظیم آبادی

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں

One of the most prominent pre-modern poets.

شاد عظیم آبادی کی غزل

    کس پہ قابو جو تجھی پہ نہیں قابو اپنا

    کس پہ قابو جو تجھی پہ نہیں قابو اپنا کس سے امید ہمیں جب نہ ہوا تو اپنا جام مے دیکھ کے جاتا رہا قابو اپنا لڑکھڑاتا ہوں پکڑ لے کوئی بازو اپنا نکہت گل بہت اتراتی ہوئی پھرتی ہے وہ کہیں کھول بھی دیں طرۂ گیسو اپنا اس نے پھر کر بھی نہ دیکھا کہ یہ ہے کون بلا ہم کو تھا زعم کہ چل جائے گا ...

    مزید پڑھیے

    ہماری آنکھوں میں اشکوں کا آ کے رہ جانا

    ہماری آنکھوں میں اشکوں کا آ کے رہ جانا جھکا کے سر کو ترا مسکرا کے رہ جانا دلا بہت نہ الجھ نامہ بر کو کیا میں نے سکھا دیا تھا کہ جانا تو جا کے رہ جانا شہید ناز کی بھولی نہیں مجھے صورت تری طرف کو نگاہیں پھرا کے رہ جانا وہ بزم غیر وہ ہر بار اضطراب مرا بہ مصلحت وہ ترا مسکرا کے رہ ...

    مزید پڑھیے

    بھول نہ اس کو دھن ہے جدھر کی چونک مسافر رات نہیں ہے

    بھول نہ اس کو دھن ہے جدھر کی چونک مسافر رات نہیں ہے شکل نمایاں ہوگی سحر کی چونک مسافر رات نہیں ہے آنکھیں ملتے صحن چمن میں جھوم کے اٹھے نیند کے ماتے دیکھ صبا نے آ کے خبر کی چونک مسافر رات نہیں ہے نیلے نیلے رنگ کے اوپر بڑھتی ہی جاتی ہے سفیدی ہو گئی رنگت زر و قمر کی چونک مسافر رات ...

    مزید پڑھیے

    ہزار حیف چھٹا ساتھ ہم نشینوں کا

    ہزار حیف چھٹا ساتھ ہم نشینوں کا مکاں تو ہے پہ ٹھکانا نہیں مکینوں کا کھلا جو باغ میں غنچہ ستارہ دار کھلا گلوں نے نقش اتارا ہے مہ جبینوں کا ہے اپنی اپنی طبیعت پہ حسن شے موقوف میں کیوں ہوں بندۂ بے دام ان حسینوں کا نظر کا کیا ہے بھروسہ نظر پہ ہیں پردے خیال عرش پہ جاتا ہے دوربینوں ...

    مزید پڑھیے

    جسے پالا تھا اک مدت تک آغوش تمنا میں (ردیف .. ا)

    جسے پالا تھا اک مدت تک آغوش تمنا میں وہی بانی ہوا میرے غم و درد و اذیت کا اسی کے ہاتھ سے کیا کیا سہا سہنا ہے کیا کیا کچھ الٰہی دو جہاں میں منہ ہو کالا اس مروت کا کریں انصاف کا دعویٰ اثر کچھ بھی نہ ظاہر ہو مزا چکھا ہے ایسے دوستوں سے بھی محبت کا مٹائیں تاکہ اپنے ظلم کرنے کی ندامت ...

    مزید پڑھیے

    ہو کے خوش ناز ہم ایسوں کے اٹھانے والا

    ہو کے خوش ناز ہم ایسوں کے اٹھانے والا کوئی باقی نہ رہا اگلے زمانے والا خواب تک میں بھی نظر آتا نہیں اے چشم میرے رو دینے پہ اشکوں کا بہانے والا آج کچھ شام سے چپ ہے دل محزوں کیا علم کیوں خفا ہے مرا راتوں کا جگانے والا بے خودی کیوں نہ ہو طاری کہ گیا سینے سے اشک خوں آٹھ پہر مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    تیری زلفیں غیر اگر سلجھائے گا

    تیری زلفیں غیر اگر سلجھائے گا آنکھ والوں سے نہ دیکھا جائے گا سب طرح کی سختیاں سہہ جائے گا کیوں دلا تو بھی کبھی کام آئے گا ایک دن ایسا بھی ناصح آئے گا غم کو میں اور غم مجھے کھا جائے گا اے فلک ایسا بھی اک دن آئے گا جب کیے پر اپنے تو پچھتائے گا وصل میں دھڑکا ہے ناحق ہجر کا وہ دن ...

    مزید پڑھیے

    دل اپنی طلب میں صادق تھا گھبرا کے سوئے مطلوب گیا

    دل اپنی طلب میں صادق تھا گھبرا کے سوئے مطلوب گیا دریا سے یہ موتی نکلا تھا دریا ہی میں جا کر ڈوب گیا احوال جوانی پیری میں کیا عرض کروں اک قصہ ہے وہ طرز گئی وہ وضع گئی انداز گیا اسلوب گیا لا ریب خموشی نے تیری تاثیر دکھا دی مستوں کو بے باک جو مے کش تھا ساقی اس بزم سے وہ محجوب گیا بے ...

    مزید پڑھیے

    اب انتہا کا ترے ذکر میں اثر آیا

    اب انتہا کا ترے ذکر میں اثر آیا کہ منہ سے نام لیا دل میں تو اتر آیا بہت دنوں پہ مری چشم میں نظر آیا اے اشک خیر تو ہے، تو کدھر کدھر آیا ہزار شکر کہ اس دل میں تو نظر آیا یہ نقشہ صفحۂ خالی پہ جلد اتر آیا بشر حباب کی صورت ہمیں نظر آیا بھری جو قطرہ کے اندر ہوا ابھر آیا زباں پہ آتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہرگز کبھی کسی سے نہ رکھنا دلا غرض

    ہرگز کبھی کسی سے نہ رکھنا دلا غرض جب کچھ غرض نہیں تو زمانے سے کیا غرض پھیلا کے ہاتھ مفت میں ہوں گے ذلیل ہم محروم تیرے در سے پھرے گی دعا غرض دنیا میں کچھ تو روح کو اس جسم سے ہے کام ملتا ہے ورنہ کون کسی سے بلا غرض وصل و فراق و حسرت و امید سے کھلا ہم راہ ہے ہر ایک بقا کے فنا غرض اک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5