کس پہ قابو جو تجھی پہ نہیں قابو اپنا
کس پہ قابو جو تجھی پہ نہیں قابو اپنا کس سے امید ہمیں جب نہ ہوا تو اپنا جام مے دیکھ کے جاتا رہا قابو اپنا لڑکھڑاتا ہوں پکڑ لے کوئی بازو اپنا نکہت گل بہت اتراتی ہوئی پھرتی ہے وہ کہیں کھول بھی دیں طرۂ گیسو اپنا اس نے پھر کر بھی نہ دیکھا کہ یہ ہے کون بلا ہم کو تھا زعم کہ چل جائے گا ...