Sayyada Arshia Haq

سیدہ عرشیہ حق

سیدہ عرشیہ حق کی غزل

    بتاؤ تو تمہیں کیسی لگی ہے

    بتاؤ تو تمہیں کیسی لگی ہے مرے ماتھے پہ جو بندی لگی ہے سبھی شہدے اکٹھا ہو گئے ہیں یہاں کیا حسن کی منڈی لگی ہے برہمن زاد ہوں یہ دھیان رکھنا سنا ہے پھر کوئی اچھی لگی ہے یقیں کر لو مرے ہاتھوں میں اب تک تمہارے نام کی مہندی لگی ہے

    مزید پڑھیے

    یوں باتیں تو بہت ساری کرو گے

    یوں باتیں تو بہت ساری کرو گے کہو کیا ناز برداری کرو گے ابھی باتیں بہت پیاری کرو گے مگر کل کیا وفا داری کرو گے صحافی ہو مگر ہوشیار رہنا جو گھر میں بات اخباری کرو گے مجھے یہ شادمانی کھل رہی ہے کب اپنی یاد کو طاری کرو گے بدن کے ایک اک کونے میں میرے کب اپنے لب سے زرکاری کرو ...

    مزید پڑھیے

    تیرے لئے میں بازی لگاؤں گی جان کی

    تیرے لئے میں بازی لگاؤں گی جان کی یہ انتہا ہے ترے بھرم کے گمان کی مجھ پہ لگا کے بندشیں دنیا جہان کی خود سیر کر رہے ہو میاں آسمان کی دھندا کئے ہیں آپ ہی بارود کا میاں اور بات کر رہے ہیں جی امن و امان کی بد خو و بد زبان کہو بے ادب کہو تعریف میں اے دوستو ہر حقؔ بیان کی

    مزید پڑھیے