Sayyada Arshia Haq

سیدہ عرشیہ حق

سیدہ عرشیہ حق کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    بتاؤ تو تمہیں کیسی لگی ہے

    بتاؤ تو تمہیں کیسی لگی ہے مرے ماتھے پہ جو بندی لگی ہے سبھی شہدے اکٹھا ہو گئے ہیں یہاں کیا حسن کی منڈی لگی ہے برہمن زاد ہوں یہ دھیان رکھنا سنا ہے پھر کوئی اچھی لگی ہے یقیں کر لو مرے ہاتھوں میں اب تک تمہارے نام کی مہندی لگی ہے

    مزید پڑھیے

    یوں باتیں تو بہت ساری کرو گے

    یوں باتیں تو بہت ساری کرو گے کہو کیا ناز برداری کرو گے ابھی باتیں بہت پیاری کرو گے مگر کل کیا وفا داری کرو گے صحافی ہو مگر ہوشیار رہنا جو گھر میں بات اخباری کرو گے مجھے یہ شادمانی کھل رہی ہے کب اپنی یاد کو طاری کرو گے بدن کے ایک اک کونے میں میرے کب اپنے لب سے زرکاری کرو ...

    مزید پڑھیے

    تیرے لئے میں بازی لگاؤں گی جان کی

    تیرے لئے میں بازی لگاؤں گی جان کی یہ انتہا ہے ترے بھرم کے گمان کی مجھ پہ لگا کے بندشیں دنیا جہان کی خود سیر کر رہے ہو میاں آسمان کی دھندا کئے ہیں آپ ہی بارود کا میاں اور بات کر رہے ہیں جی امن و امان کی بد خو و بد زبان کہو بے ادب کہو تعریف میں اے دوستو ہر حقؔ بیان کی

    مزید پڑھیے

5 قطعہ (Qita)