لازم نہیں اس دولت فانی پہ دماغ
لازم نہیں اس دولت فانی پہ دماغ کر شکر جو حاصل ہے ترے دل کو فراغ مت تیغ زباں سے کر دلوں کو گھائل بھر جانے پہ زخم کے بھی رہ جاتا ہے داغ
مترجم ،شاعر،کلیات نظیر کے مرتب اور محقق
Translator, Poet and compiler and researcher of the ‘Kulliyat-e-Nazeer’
لازم نہیں اس دولت فانی پہ دماغ کر شکر جو حاصل ہے ترے دل کو فراغ مت تیغ زباں سے کر دلوں کو گھائل بھر جانے پہ زخم کے بھی رہ جاتا ہے داغ
مرغوب ہو گر تم کو عمومی شاباش ہر طرح کرو دولت دنیا کی تلاش ہیں قوم میں مدعی ولایت کے بہت افسوس نہیں ولایتی عقل معاش
اس سے کہ کہیں کے شاہ ہو سکتے ہم یا اس سے کہ کج کلاہ ہو سکتے ہم بہتر تھا کہ خلق کی ہدایت کے لیے ہر راہ میں شاہراہ ہو سکتے ہم
جس علم سے اچھوں کی ہو خوبی ظاہر ہو اس سے رذیلوں کی برائی ظاہر ہے دخل عظیم علم میں طینت کو میووں میں ہے تاثیر زمیں کی ظاہر
تعلیم کی میزان میں ہیں تلتے جاتے ہیں جوہر طبع روز کھلتے جاتے ہے عقل کی بزم عالموں روشن خود گرچہ ہیں مثل شمع گھلتے جاتے