دولت نہیں جب تک یہ زبوں رہتے ہیں
دولت نہیں جب تک یہ زبوں رہتے ہیں محراب دعا میں سرنگوں رہتے ہیں آ جاتی ہے جس وقت گھر ان کے دولت پھر کیا ہے یہ سرگرم جنوں رہتے ہیں
مترجم ،شاعر،کلیات نظیر کے مرتب اور محقق
Translator, Poet and compiler and researcher of the ‘Kulliyat-e-Nazeer’
دولت نہیں جب تک یہ زبوں رہتے ہیں محراب دعا میں سرنگوں رہتے ہیں آ جاتی ہے جس وقت گھر ان کے دولت پھر کیا ہے یہ سرگرم جنوں رہتے ہیں
ہے جس کی سرشت میں سفاہت کا میل لے جائے بہا کے گرچہ تعلیم کا سیل اور کھائے پڑا گرچہ برسوں غوطے نکلے گا تو ہوگا پھر وہی بیل کا بیل
تن عیش کا گھر ہے اس کا اسباب ہے روح مینا ہے یہ اور بادۂ ناب ہے روح یا چنگ معنئ ازل میں شہبازؔ یہ تن ہے رباب اس کی مضراب ہے روح
کہتے ہو کہ کر لیں گے ہم اس کام کو کل ایسا نہ ہو کہ کل بھی ہاتھ سے جائے نکل جس کل سے بنے آج ہی فرصت کر لو کل چاہے چلے یا نہ چلے کام کی کل
ایرانی فصاحت اور حجازی غیرت یونانی بلاغت اور رومی حکمت ترکانہ جلالت اور چینی صنعت جس قوم میں عام ہو ہے قومی عزت
اخلاق کے عنصر ہوں اگر اصل مزاج جو قوم ہو کبھی نہ محتاج علاج ہو اس کو ہمیشہ خرق عادت کا ظہور حاصل ہو اسے عمر ابد کی معراج
یہ بات عجیب نگاہ میں آئی ہے ہر طرح سے جو خیال کو بھائی ہے یوں کوئی ہو لاکھ اپنے گھر میں یوسف بھائی ہے ادا جس کی وہی بھائی ہے
دولت کے بھروسے پہ نہ ہونا غافل بہتر نہیں اوقات کا کھونا غافل واقع میں ہیں بیدار اسی شخص کے بخت جس شخص کو کر سکے نہ سونا غافل
پاتا نہیں موت پر کوئی شخص ظفر ممکن ہی نہیں اس سے کسی طرح مفر ہر چند اس سفر میں سختی ہے بہت سہ لے کہ مصیبت سے تقاضائے سفر
غیرت میں سیاست میں شجاعت میں ہو مرد ہمت میں مروت میں عبادت میں ہو مرد لالچ سے شیخت سے تعلی سے ہو دور اتنا ہو کوئی تو قوم کا ہو ہمدرد