کوتاہ نہ عمر مے پرستی کیجے
کوتاہ نہ عمر مے پرستی کیجے زلفوں سے تری دراز دستی کیجے ساقی نہ ہو جو شراب ہے آج وہ ابر پانی پی پی کے فاقہ مستی کیجے
اٹھارہویں صدی کے عظیم شاعروں میں شامل، میر تقی میر کے ہم عصر
One of the greatest 18th century poets, contemporary of Mir Taqi Mir.
کوتاہ نہ عمر مے پرستی کیجے زلفوں سے تری دراز دستی کیجے ساقی نہ ہو جو شراب ہے آج وہ ابر پانی پی پی کے فاقہ مستی کیجے
سوداؔ شعر میں ہے بڑائی تجھ کو تشریف سخن عرش سے آئی تجھ کو عالم تجھے اس فن میں پیمبر سمجھا پوجا جہلا نے بخدائی تجھ کو
اے شیخ حرم تک تجھے آنا جانا یہ طوف جلاہے کاہے تانا بانا پہچانے گا واں کیا اسے حیراں ہوں میں جس کو حرم دل میں نہ تیں پہچانا
گر یار کے سامنے میں رویا تو کیا مژگاں میں جو لخت دل پرویا تو کیا یہ دانۂ اشک سبز ہونا معلوم اس شور زمیں میں تخم بویا تو کیا