Sauda Mohammad Rafi

محمد رفیع سودا

اٹھارہویں صدی کے عظیم شاعروں میں شامل، میر تقی میر کے ہم عصر

One of the greatest 18th century poets, contemporary of Mir Taqi Mir.

محمد رفیع سودا کی غزل

    کرتا ہوں تیرے ظلم سے ہر بار الغیاث

    کرتا ہوں تیرے ظلم سے ہر بار الغیاث یک بار تیرے دل میں نہیں کار الغیاث تیری نگہ کو دیکھ کے گردش میں آسمان کرتا پھرے ہے شعبدہ دوار الغیاث مغرور حسن کا ہے تجھے یہ کہاں خبر یعنی کہ کون ہے پس دیوار الغیاث سوداؔ میں کہتا ہوں کہ یہ پرہیز عشق سے رسوا ہے کیوں تو کوچہ و بازار الغیاث

    مزید پڑھیے

    مقدور نہیں اس کی تجلی کے بیاں کا

    مقدور نہیں اس کی تجلی کے بیاں کا جوں شمع سراپا ہو اگر صرف زباں کا پردے کو تعین کے در دل سے اٹھا دے کھلتا ہے ابھی پل میں طلسمات جہاں کا ٹک دیکھ صنم خانۂ عشق آن کے اے شیخ جوں شمع حرم رنگ جھلکتا ہے بتاں کا اس گلشن ہستی میں عجب دید ہے لیکن جب چشم کھلی گل کی تو موسم ہے خزاں ...

    مزید پڑھیے

    تجھ قید سے دل ہو کر آزاد بہت رویا

    تجھ قید سے دل ہو کر آزاد بہت رویا لذت کو اسیری کی کر یاد بہت رویا تصویر مری تجھ بن مانیؔ نے جو کھینچی تھی انداز سمجھ اس کا بہزادؔ بہت رویا نالے نے ترے بلبل نم چشم نہ کی گل کی فریاد مری سن کر صیاد بہت رویا جوئیں پڑی بہتی ہیں جا دیکھ گلستاں میں تجھ قد سے خجل ہو کر شمشاد بہت ...

    مزید پڑھیے

    جب یار نے اٹھا کر زلفوں کے بال باندھے

    جب یار نے اٹھا کر زلفوں کے بال باندھے تب میں نے اپنے دل میں لاکھوں خیال باندھے دو دن میں ہم تو ریجھے اے وائے حال ان کا گزرے ہیں جن کے دل کو یاں ماہ و سال باندھے تار نگہ میں اس کے کیونکر پھنسے نہ یہ دل آنکھوں نے جس کے لاکھوں وحشی غزال باندھے جو کچھ ہے رنگ اس کا سو ہے نظر میں ...

    مزید پڑھیے

    گل پھینکے ہے اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی

    گل پھینکے ہے اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی اے خانہ بر انداز چمن کچھ تو ادھر بھی کیا ضد ہے مرے ساتھ خدا جانے وگرنہ کافی ہے تسلی کو مری ایک نظر بھی اے ابر قسم ہے تجھے رونے کی ہمارے تجھ چشم سے ٹپکا ہے کبھو لخت جگر بھی اے نالہ صد افسوس جواں مرنے پہ تیرے پایا نہ تنک دیکھنے تیں روئے اثر ...

    مزید پڑھیے

    اپنے کا ہے گناہ بیگانے نے کیا کیا

    اپنے کا ہے گناہ بیگانے نے کیا کیا اس دل کو کیا کہوں کہ دوانے نے کیا کیا یاں تک ستانا مج کو کہ رو رو کہے تو ہائے یارو نہ تم سنا کہ فلانے نے کیا کیا پردہ تو راز عشق سے اے یار اٹھ چکا بے سود ہم سے منہ کے چھپانے نے کیا کیا آنکھوں کی رہبری نے کہوں کیا کہ دل کے ساتھ کوچے کی اس کے راہ ...

    مزید پڑھیے

    کب دل شکست گاں سے کر عرض حال آیا

    کب دل شکست گاں سے کر عرض حال آیا ہے بے صدا وہ چینی جس میں کہ بال آیا سینے سے میں دعا کو لایا جو شب لبوں تک کہنے لگی اجابت کیدھر خیال آیا کونین تک ملی تھی جس دل کی مجھ کو قیمت قسمت کہ یک نگہ پر جا اس کو ڈال آیا بخشش پہ دو جہاں کے آئی تھی ہمت دہر لیکن نہ یاں زباں تک حرف سوال ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4