ناصح کو جیب سینے سے فرصت کبھو نہ ہو
ناصح کو جیب سینے سے فرصت کبھو نہ ہو دل یار سے پھٹے تو کسی سے رفو نہ ہو اس دل کو دے کے لوں دو جہاں یہ کبھو نہ ہو سودا تو ہووے تب یہ کہ جب اس میں تو نہ ہو آئینۂ وجود عدم میں اگر ترا وہ درمیاں نہ ہو تو کہیں ہم کو رو نہ ہو جھگڑا تو حسن و عشق کا چکتا ہے پل کے بیچ گر محکمے میں قاضی کے تو ...