Sauda Mohammad Rafi

محمد رفیع سودا

اٹھارہویں صدی کے عظیم شاعروں میں شامل، میر تقی میر کے ہم عصر

One of the greatest 18th century poets, contemporary of Mir Taqi Mir.

محمد رفیع سودا کی غزل

    ہندو ہیں بت پرست مسلماں خدا پرست

    ہندو ہیں بت پرست مسلماں خدا پرست پوجوں میں اس کسی کو جو ہو آشنا پرست اس دور میں گئی ہے مروت کی آنکھ پھوٹ معدوم ہے جہان سے چشم حیا پرست دیکھا ہے جب سے رنگ کفک تیرے پاؤں میں آتش کو چھوڑ گبر ہوئے ہیں حنا پرست چاہے کہ عکس دوست رہے تجھ میں جلوہ گر آئینہ دار دل کو رکھ اپنے صفا ...

    مزید پڑھیے

    گر کیجئے انصاف تو کی زور وفا میں

    گر کیجئے انصاف تو کی زور وفا میں خط آتے ہی سب چل گئے اب آپ ہیں یا میں تم جن کی ثنا کرتے ہو کیا بات ہے ان کی لیکن ٹک ادھر دیکھیو اے یار بھلا میں رکھتا ہے کچھ ایسی وہ برہمن بچہ رفتار بت ہو گیا دھج دیکھ کے جس کی بہ خدا میں یارو نہ بندھی اس سے کبھو شکل ملاقات ملنے کو تو اس شوخ کے ترسا ...

    مزید پڑھیے

    مست سحر و توبہ کناں شام کا ہوں میں

    مست سحر و توبہ کناں شام کا ہوں میں قاضی کے گرفتار نت اعلام کا ہوں میں بندہ کہو خادم کو چاکر کہو مجھ کو جو کچھ کہو سو ساقیٔ گلفام کا ہوں میں خدمت میں مجھے عشق کی ہے دل سے ارادت نے معتقد کفر نہ اسلام کا ہوں میں یک روز حلال اس کو بھی میں کر کے نہ کھایا نوکر جو خرابات میں دو جام کا ...

    مزید پڑھیے

    ہر سنگ میں شرار ہے تیرے ظہور کا

    ہر سنگ میں شرار ہے تیرے ظہور کا موسیٰ نہیں کہ سیر کروں کوہ طور کا پڑھیے درود حسن صبیح و ملیح پر جلوہ ہر ایک پر ہے محمد کے نور کا توڑوں یہ آئنہ کہ ہم آغوش عکس ہے ہووے نہ مج کو پاس جو تیرے حضور کا بیکس کوئی مرے تو جلے اس پہ دل مرا گویا ہے یہ چراغ غریباں کی گور کا ہم تو قفس میں آن کے ...

    مزید پڑھیے

    یوں دیکھ مرے دیدۂ پر آب کی گردش

    یوں دیکھ مرے دیدۂ پر آب کی گردش دریا میں ہو جس طرح سے گرداب کی گردش مرتا ہوں ترے واسطے روتا ہوں زبس یار ہے سیل مری چشم میں گرداب کی گردش پھر جاتی ہیں اس طرح سے اک پل میں وہ انکھیاں جوں بزم میں ہو جام مئے ناب کی گردش ازبسکہ ہے آنکھوں میں خمار اس گھڑی ساقی مے مانگے ہے تجھ سے جو ہر ...

    مزید پڑھیے

    نسیم ہے ترے کوچے میں اور صبا بھی ہے

    نسیم ہے ترے کوچے میں اور صبا بھی ہے ہماری خاک سے دیکھو تو کچھ رہا بھی ہے ترا غرور مرا عجز تا کجا ظالم ہر ایک بات کی آخر کچھ انتہا بھی ہے جلے ہے شمع سے پروانہ اور میں تجھ سے کہیں ہے مہر بھی جگ میں کہیں وفا بھی ہے خیال اپنے میں گو ہوں ترانہ سنجاں مست کراہنے کے دلوں کو کبھی سنا بھی ...

    مزید پڑھیے

    گر تجھ میں ہے وفا تو جفاکار کون ہے

    گر تجھ میں ہے وفا تو جفاکار کون ہے دل دار تو ہوا تو دل آزار کون ہے نالاں ہوں مدتوں سے ترے سایہ کے تلے پوچھا نہ یہ کبھو پس دیوار کون ہے ہر شب شراب خوار ہر اک دن سیاہ ہے آشفتہ زلف و لٹپٹی دستار کون ہے ہر آن دیکھتا ہوں میں اپنے صنم کو شیخ تیرے خدا کا طالب دیدار کون ہے سوداؔ کو جرم ...

    مزید پڑھیے

    عاشق کی بھی کٹتی ہیں کیا خوب طرح راتیں

    عاشق کی بھی کٹتی ہیں کیا خوب طرح راتیں دو چار گھڑی رونا دو چار گھڑی باتیں قرباں ہوں مجھے جس دم یاد آتی ہیں وہ باتیں کیا دن وہ مبارک تھے کیا خوب تھیں وہ راتیں اوروں سے چھٹے دل بر دل دار ہووے میرا برحق ہیں اگر پیرو کچھ تم میں کراماتیں کل لڑ گئیں کوچے میں آنکھوں سے مری آنکھیاں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    بے وجہ نئیں ہے آئنہ ہر بار دیکھنا

    بے وجہ نئیں ہے آئنہ ہر بار دیکھنا کوئی دم کو پھولتا ہے یہ گل زار دیکھنا نرگس کی طرح خاک میری اگیں ہیں چشم ٹک آن کے یہ حسرت دیدار دیکھنا کھینچے تو تیغ ہے حرم دل کے صید پر اے عشق پر بھلا تو مجھے مار دیکھنا ہے نقص جان دید ترا پر یہی ہے دھن جی جاؤ یار ہو مجھے یک بار دیکھنا اے طفل اشک ...

    مزید پڑھیے

    وے صورتیں الٰہی کس ملک بستیاں ہیں

    وے صورتیں الٰہی کس ملک بستیاں ہیں اب دیکھنے کو جن کے آنکھیں ترستیاں ہیں آیا تھا کیوں عدم میں کیا کر چلا جہاں میں یہ مرگ و زیست تجھ بن آپس میں ہنستیاں ہیں کیونکر نہ ہو مشبک شیشہ سا دل ہمارا اس شوخ کی نگاہیں پتھر میں دھنستیاں ہیں برسات کا تو موسم کب کا نکل گیا پر مژگاں کی یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4