بارہا دل کو میں سمجھا کے کہا کیا کیا کچھ
بارہا دل کو میں سمجھا کے کہا کیا کیا کچھ نہ سنا اور کھویا مجھ سے مرا کیا کیا کچھ عزت و آبرو و حرمت و دین و ایماں روؤں کس کس کو میں یارو کہ گیا کیا کیا کچھ صبر و آرام کہوں یا کہ میں اب ہوش و حواس ہو گیا اس کی جدائی میں جدا کیا کیا کچھ عشق کس ذات کا عقرب ہے کہ لگتے ہی نیش دل کے ساتھ ...