Sauda Mohammad Rafi

محمد رفیع سودا

اٹھارہویں صدی کے عظیم شاعروں میں شامل، میر تقی میر کے ہم عصر

One of the greatest 18th century poets, contemporary of Mir Taqi Mir.

محمد رفیع سودا کے تمام مواد

37 غزل (Ghazal)

    بارہا دل کو میں سمجھا کے کہا کیا کیا کچھ

    بارہا دل کو میں سمجھا کے کہا کیا کیا کچھ نہ سنا اور کھویا مجھ سے مرا کیا کیا کچھ عزت و آبرو و حرمت و دین و ایماں روؤں کس کس کو میں یارو کہ گیا کیا کیا کچھ صبر و آرام کہوں یا کہ میں اب ہوش و حواس ہو گیا اس کی جدائی میں جدا کیا کیا کچھ عشق کس ذات کا عقرب ہے کہ لگتے ہی نیش دل کے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    ہستی کو تری بس ہے میاں گل کی اشارت

    ہستی کو تری بس ہے میاں گل کی اشارت کافی ہے مرے نالے کو بلبل کی اشارت فتویٰ طلب اے یار نہ قاضی سے کروں میں توبہ شکنی کو ہے مری مل کی اشارت مل بیٹھ میری آنکھوں میں ہے ساعت نیک آج یہ چشم ترازو ہیں ترے تل کی اشارت ہے باعث جمعیت دل ایک جہاں کی اے شوخ پریشانیٔ کاکل کی اشارت تقویٰ کے ...

    مزید پڑھیے

    بہار باغ ہو مینا ہو جام صہبا ہو

    بہار باغ ہو مینا ہو جام صہبا ہو ہوا ہو ابر ہو ساقی ہو اور دریا ہو روا ہے کہہ تو بھلا اے سپہر نا انصاف ریائے زہد چھپے راز عشق رسوا ہو بھرا ہے اس قدر اے ابر دل ہمارا بھی کہ ایک لہر میں روئے زمین دریا ہو جو مہرباں ہیں وہ سوداؔ کو مغتنم جانیں سپاہی زادوں سے ملتا ہے دیکھیے کیا ہو

    مزید پڑھیے

    دامن صبا نہ چھو سکے جس شہ سوار کا

    دامن صبا نہ چھو سکے جس شہ سوار کا پہنچے کب اس کو ہاتھ ہمارے غبار کا موج نسیم آج ہے آلودہ گرد سے دل خاک ہو گیا ہے کسی بے قرار کا خون جگر شراب و ترشح ہے چشم تر ساغر مرا گرو نہیں ابر بہار کا چشم کرم سے عاشق وحشی اسیر ہو الفت ہے دام آہوئے دل کے شکار کا سونپا تھا کیا جنوں نے گریبان کو ...

    مزید پڑھیے

    تجھ بن بہت ہی کٹتی ہے اوقات بے طرح

    تجھ بن بہت ہی کٹتی ہے اوقات بے طرح جوں توں کے دن تو گزرے ہے پر رات بے طرح ہوتی ہے ایک طرح سے ہر کام کی جزا اعمال عشق کی ہے مکافات بے طرح بلبل کر اس چمن میں سمجھ کر ٹک آشیاں صیاد لگ رہا ہے تری گھات بے طرح پوچھا پیام بر سے جو میں یار کا جواب کہنے لگا خموش کہ ہے بات بے طرح ملنے نہ دے ...

    مزید پڑھیے

تمام

4 رباعی (Rubaai)