نہلے پہ دہلا
دیکھا جو زلف یار میں کاغذ کا ایک پھول میں کوٹ میں گلاب لگا کر چلا گیا پوڈر لگا کے چہرے پہ آئے وہ میرے گھر میں ان کے گھر خضاب لگا کر چلا گیا
مقبول مزاحیہ شاعر، طنزیہ اور مزاحیہ تحریروں پر مشتمل ادبی جریدے ’خوشنما‘ کے مدیر
Renowned humorous poet and editor of a literary magazine ‘Khushnuma’ based on humour and satire.
دیکھا جو زلف یار میں کاغذ کا ایک پھول میں کوٹ میں گلاب لگا کر چلا گیا پوڈر لگا کے چہرے پہ آئے وہ میرے گھر میں ان کے گھر خضاب لگا کر چلا گیا
عجب سیکٹر زدہ کچھ لوگ اس بستی میں رہتے ہیں کہ جیسے گول کیپر اپنی اپنی ''ڈی'' میں رہتے ہیں چلے گا کس طرح اب عشق لیلیٰ اور مجنوں میں وہ سیکٹر ''ای'' میں رہتی ہے یہ سیکٹر ''جی'' میں رہتے ہیں
ہوئی جو دال گراں اور سبزیاں مہنگی کچن میں جا کے بھلا کیا کچن نواز کرے معاملات محبت کا اب یہ عالم ہے میں پیار پیار کروں اور وہ پیاز پیاز کرے
کہا جب اک کھلاڑی سے کہ لگ جائے اگر چوکا تو فوراً آپ کو آؤٹ ہو جانے کی عادت ہے وہ بولا میں کرکٹر بھی ہوں اور مرد مسلماں بھی مسلماں مرد کو بس چار ہی رن کی اجازت ہے
منے پر ہے اتنا بوجھ کتابوں کا بے چارے کو چلنے میں دشواری ہے اس کا بستہ دیکھ کے ایسے لگتا ہے پی۔ایچ۔ڈی سے آگے کی تیاری ہے
جناب شیخ اپنے وعظ میں روزانہ برسوں سے سنائے جا رہے ہیں ایک ہی افسانہ برسوں سے ڈش انٹینا کے رستے روز آتی ہیں مرے گھر میں وہ حوریں جن کے چکر میں ہیں یہ مولانا برسوں سے