Sarfaraz Shahid

سرفراز شاہد

مقبول مزاحیہ شاعر، طنزیہ اور مزاحیہ تحریروں پر مشتمل ادبی جریدے ’خوشنما‘ کے مدیر

Renowned humorous poet and editor of a literary magazine ‘Khushnuma’ based on humour and satire.

سرفراز شاہد کی نظم

    موٹر رکشا

    بیٹھ کر ایک بار رکشے میں پھر نہ بیٹھے گا یار رکشے میں آج کل ہو رہا ہے زوروں پر حسن کا کاروبار رکشے میں دے حسینوں کو کار سے تشبیہ کر ہمارا شمار رکشے میں آ رہا ہے مشاعرے کے لئے شاعر نامدار رکشے میں ہے جہاں دو کا بیٹھنا مشکل یہ بٹھاتے ہیں چار رکشے میں شاہراہوں پہ روز ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

    وہ اس کالج کی شہزادی تھی اور شاہانہ پڑھتی تھی وہ بے باکانہ آتی تھی وہ بے باکانہ پڑھتی تھی بڑے مشکل سبق تھے جن کو وہ روزانہ پڑھتی تھی وہ لڑکی تھی مگر مضمون سب مردانہ پڑھتی تھی یہی کالج ہے وہ ہم دم جہاں سلطانہ پڑھتی تھی کلاسوں میں ہمیشہ دیر سے وہ آیا کرتی تھی کتابوں کے تلے فلمی ...

    مزید پڑھیے

    جدید ترین آدمی نامہ

    راکٹ اڑا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی موٹر چلا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی بس میں جو جا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی پیڈل گھما رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی پیدل جو آ رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی پبلک سے جس نے ووٹ لیا وہ بھی آدمی رشوت کا جس نے نوٹ لیا وہ بھی آدمی ''لنڈے'' کا جس نے کوٹ لیا وہ بھی آدمی ''چرغا'' ...

    مزید پڑھیے

    جشن آزادی

    کام جو رشوت سے بن جائے بنانا چاہئے چور بازاری میں کالا دھن کمانا چاہئے دودھ میں پانی با آزادی ملانا چاہئے جس سے مطلب ہو اسے مکھن لگانا چاہئے دوستو! یوں جشن آزادی منانا چاہئے؟ چاول اور گندم نہ کچھ فولاد پیدا کیجئے نصف درجن کم سے کم اولاد پیدا کیجئے مسئلے پھر آپ لاتعداد پیدا ...

    مزید پڑھیے

    دفتر شادی کا منتظم

    وہ چلاتا ہے دفتر شادی دوست ایسا بھی اک ہمارا ہے فیس لیتا ہے دل ملانے کی اور اسی کام پر ''گزارہ'' ہے کوئی شادی بغیر مر جائے یہ بھلا کب اسے گوارا ہے عقد ثانی کی جن کو خواہش ہو ان کی امید کا ستارا ہے جن کو رشتہ کہیں نہ ملتا ہو ان کا یہ آخری سہارا ہے سوچتا ہوں کہ ہے وہ خوش قسمت یا ...

    مزید پڑھیے

    ڈاج محل

    ڈاج کے نام سے جاناں تجھے الفت ہی سہی ڈاج ہوٹل سے تجھے خاص عقیدت ہی سہی اس کی چائے سے چکن سوپ سے رغبت ہی سہی ڈاج کرنا بھی ازل سے تری عادت ہی سہی تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے قیس و لیلیٰ بھی تو کرتے تھے محبت لیکن عشق بازی کے لئے دشت کو اپناتے تھے ہم ہی احمق ہیں جو ہوٹل میں چلے آتے ...

    مزید پڑھیے