Sarfaraz Shahid

سرفراز شاہد

مقبول مزاحیہ شاعر، طنزیہ اور مزاحیہ تحریروں پر مشتمل ادبی جریدے ’خوشنما‘ کے مدیر

Renowned humorous poet and editor of a literary magazine ‘Khushnuma’ based on humour and satire.

سرفراز شاہد کی غزل

    چہرے چاند ستاروں والے ہیرا پھیری کرتے ہیں

    چہرے چاند ستاروں والے ہیرا پھیری کرتے ہیں یہ پیکر مٹیاروں والے ہیرا پھیری کرتے ہیں ان میں گھومیں راشی افسر یا اسمگلر پوڈر کے اکثر لمبی کاروں والے ہیرا پھیری کرتے ہیں خبروں میں اسکینڈل ہیں تصویروں میں عریانی ہے یارو کچھ اخباروں والے ہیرا پھیری کرتے ہیں ان پر پھول نچھاور ...

    مزید پڑھیے

    بڑھتی رہی ہر سال جو تعداد ہماری

    بڑھتی رہی ہر سال جو تعداد ہماری کیا یاد کرے گی ہمیں اولاد ہماری ڈسکو کے مغنی کی جھلک دیکھ کے مجنوں چیخا کہ مدد کیجئے استاد ہماری مشرق سے تعلق ہے نہ مغرب سے کنکشن فیشن نے ہلا ڈالی ہے بنیاد ہماری شیریں کو بنا رکھا ہے دفتر کا سٹینو تقلید کرے گا کوئی فرہاد ہماری ہم نے تو انہیں ...

    مزید پڑھیے

    وہی مقبول لیڈر اور ڈپلومیٹ ہوتا ہے

    وہی مقبول لیڈر اور ڈپلومیٹ ہوتا ہے جو منہ سے دس کہے تو اس کا مطلب دیٹ ہوتا ہے عوام الناس کو ایسے دبوچا ہے گرانی نے کہ جیسے کیٹ کے پنجے میں کوئی ریٹ ہوتا ہے فراغت ہی نہیں ملتی بڑے صاحب کو میٹنگ سے وہ میٹنگ جس کا ایجنڈا فقط چپ چیٹ ہوتا ہے کرکٹر بعض اس انداز سے چھکا لگاتے ہیں زمین ...

    مزید پڑھیے

    قابض رہا ہے دل پہ جو سلطان کی طرح

    قابض رہا ہے دل پہ جو سلطان کی طرح آخر نکل گیا شہ ایران کی طرح ظاہر میں سرد و زرد ہے کاغان کی طرح لیکن مزاج اس کا ہے ملتان کی طرح راز و نیاز میں بھی اکڑ فوں نہیں گئی وہ خط بھی لکھ رہا ہے تو چالان کی طرح لقمہ حلال کا جو ملا اہل کار کو اس نے چبا کے تھوک دیا پان کی طرح ذکر اس پری جمال ...

    مزید پڑھیے

    ماڈرن ہیریں تو زر داروں کے ہاں رہ جائیں گی

    ماڈرن ہیریں تو زر داروں کے ہاں رہ جائیں گی اور رانجھوں کے لبوں پر مرلیاں رہ جائیں گی ہو سکے تو تم بچا لو اب بھی دیسی نسل کو ورنہ پیچھے صرف ''شیور'' مرغیاں رہ جائیں گی ''سن فلاور'' ہو گیا ہے ابن آدم کی غذا اب چمن زاروں میں گویا سبزیاں رہ جائیں گی چھوٹی قوموں پر اگر ''ویٹو'' کا لٹھ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ لوگ ربط خاص سے آگے نکل گئے

    کچھ لوگ ربط خاص سے آگے نکل گئے ماتحت اپنے باس سے آگے نکل گئے وہ تیس سال سے ہے وہی بیس سال کی ہم خیر سے پچاس سے آگے نکل گئے کچھ مہ جبیں لباس کے فیشن کی دوڑ میں پابندیٔ لباس سے آگے نکل گئے ڈاکہ پڑا تو لٹ کے ہوا ہے یہ فائدہ ہم خوف اور ہراس سے آگے نکل گئے اپنے ہی ٹیچروں کی جو رکھ لیں ...

    مزید پڑھیے

    ایسے لگے ہے نوکری مال حرام کے بغیر

    ایسے لگے ہے نوکری مال حرام کے بغیر جیسے ہو داغؔ کی غزل بادہ و جام کے بغیر ہو نہ سماج بیچ میں عشق ہو یوں اسپیڈ میں لاری چلے بریک بن گھوڑا لگام کے بغیر پیار کی ساری گفتگو اب وہ کرے ہے فون پر اور پھرے ہے نامہ بر نام و پیام کے بغیر بیوی کی ایک چپ سے ہے گھر کی فضا بجھی بجھی جیسے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں کچھ اس سبب سے بھی ہے آسانی مجھے

    عشق میں کچھ اس سبب سے بھی ہے آسانی مجھے قلب صحرائی ملا ہے آنکھ بارانی مجھے میرے اور میرے چچا کے دور میں یہ فرق ہے ان کو تو بیوی ملی تھی اور استانی مجھے ایک ہی مصرعے میں دس دس بار دل بریاں ہوا وہ غزل میں باندھ کر دیتے ہیں بریانی مجھے کوکا کولا کر گئی مجھ کو قلندر کی یہ بات ریل کے ...

    مزید پڑھیے

    منافع مشترک ہے اور خسارے ایک جیسے ہیں

    منافع مشترک ہے اور خسارے ایک جیسے ہیں کہ ہم دونوں کی قسمت کے ستارے ایک جیسے ہیں میں اک چھوٹا سا افسر ہوں وہ اک موٹا سا ''مل اونر'' مگر دونوں کے انکم گوشوارے ایک جیسے ہیں اسے ضعف بصیرت اسے ضعف بصارت ہے ہمارے دیدہ ور سارے کے سارے ایک جیسے ہیں مٹن اور دال کی قیمت برابر ہو گئی جب ...

    مزید پڑھیے