کسی کی بے وفائی پر وہ اکثر یاد آتے ہیں
کسی کی بے وفائی پر وہ اکثر یاد آتے ہیں جو دیکھے تھے مری آنکھوں نے منظر یاد آتے ہیں خلش اے سوزؔ دل کی اب تلک میرے نہیں جاتی جو ہاتھوں میں تھے یاروں کے وہ پتھر یاد آتے ہیں
کسی کی بے وفائی پر وہ اکثر یاد آتے ہیں جو دیکھے تھے مری آنکھوں نے منظر یاد آتے ہیں خلش اے سوزؔ دل کی اب تلک میرے نہیں جاتی جو ہاتھوں میں تھے یاروں کے وہ پتھر یاد آتے ہیں
ہم تو اپنے دل پہ سارے سانحے سہہ جائیں گے ہاں مگر آنسو گرے تو داستاں کہہ جائیں گے وہ چلا جائے گا اک دن مجھ کو تنہا چھوڑ کر درمیاں میں فرقتوں کے فاصلے رہ جائیں گے
کسی کی پھر مرے دل پر حکومت ہوتی جاتی ہے الٰہی کیسی مجبوری کی صورت ہوتی جاتی ہے مزا دینے لگی اے سوزؔ اب بے تابئ دل بھی طبیعت محرم راز محبت ہوتی جاتی ہے