سردار خان سوز کی غزل

    مرحلے آسان سارے ہو گئے

    مرحلے آسان سارے ہو گئے تم ہمارے ہم تمہارے ہو گئے آپ سے ملنا خوشی کی بات ہے آپ تو آنکھوں کے تارے ہو گئے مٹ گئیں محرومیاں اور فاصلے سب سے چھٹ کر وہ ہمارے ہو گئے آپ کے آتے ہی تاریکی گئی دل میں روشن چاند تارے ہو گئے آئی جب گرداب میں کشتی مری دور نظروں سے کنارے ہو گئے اشک تھے ...

    مزید پڑھیے

    محبت کرنے والے کب کسی کا نام لیتے ہیں

    محبت کرنے والے کب کسی کا نام لیتے ہیں زباں خاموش رہتی ہے نظر سے کام لیتے ہیں وہ کیسے لوگ ہیں یا رب گراتے ہیں جو انساں کو یقیناً وہ فرشتے ہیں جو بڑھ کر تھام لیتے ہیں تعجب خیز ہے دستور یا رب تیری دنیا کا مٹاتے ہیں جو دنیا کو وہی انعام لیتے ہیں یہی اپنی عبادت ہے یہی ہے بندگی ...

    مزید پڑھیے

    آپ سے عرض حال کرتے ہیں

    آپ سے عرض حال کرتے ہیں واقعی ہم کمال کرتے ہیں آئنہ دل کا ٹوٹ جاتا ہے لاکھ ہم دیکھ بھال کرتے ہیں اسی ظالم سے ہے امید وفا اپنے دل سے سوال کرتے ہیں آپ کے حرف تلخ بھی اکثر زخم کا اندمال کرتے ہیں ذکر ہوتا ہے جب حسینوں کا پیش تیری مثال کرتے ہیں ہم تو عادی ہیں غم اٹھانے کے آپ یوں ہی ...

    مزید پڑھیے

    یہ کوئی بات ہوئی مل کے جدا ہو جانا

    یہ کوئی بات ہوئی مل کے جدا ہو جانا کاش آئے تمہیں پابند وفا ہو جانا اس تصور ہی سے دل کانپ رہا ہے میرا میرے محبوب کا اور مجھ سے جدا ہو جانا یہ سر عرش معلیٰ بھی پہنچ جائے تو کیا نہیں ممکن کبھی انساں کا خدا ہو جانا اہل محفل نے تو سمجھا تھا حقیقت اس کو اک دکھاوا تھا ترا مجھ سے خفا ہو ...

    مزید پڑھیے

    تیرا وہ کرم تیری جفا یاد ہے اب تک

    تیرا وہ کرم تیری جفا یاد ہے اب تک سب کچھ مجھے اے جان حیا یاد ہے اب تک آیا تھا زباں پر مری کیوں حرف تمنا کیوں ہو گیا تھا کوئی خفا یاد ہے اب تک شانوں پہ مرے وصل کی شب خاص ادا سے رہتی تھی تری زلف رسا یاد ہے اب تک کہنے پہ مرے آؤ مرے پاس تو بیٹھو وہ ان کے بگڑنے کی ادا یاد ہے اب تک آ جاؤ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2