سردار خان سوز کی غزل

    مائل ہوا جفا پہ وہ ترک وفا کے بعد

    مائل ہوا جفا پہ وہ ترک وفا کے بعد باد سموم آئی ہے موج صبا کے بعد دیکھا جسے بغور وہی سر کشیدہ تھا جیسے کہ مشت خاک ہو سب کچھ خدا کے بعد چاہا یہ تھا کچھ اور بھی حاصل ہو قرب یار وہ اور کھنچ گیا یہ اثر تھا دعا کے بعد اب تو مریض عشق سے مایوس ہے طبیب درماں ہے موت ہی مرض لا دوا کے بعد صرف ...

    مزید پڑھیے

    شکست دل کا فسانہ سنا کے دیکھوں گا

    شکست دل کا فسانہ سنا کے دیکھوں گا میں ظرف حسن کو بھی آزما کے دیکھوں گا عجب نہیں کہ اسی طرح نام رہ جائے تمہاری راہ میں خود کو مٹا کے دیکھوں گا نہ جانے کیوں نہیں بدلے ابھی مرے حالات شریک حال اب ان کو بنا کے دیکھوں گا سنا یہ ہے کہ ہر اک شے میں ہے ترا جلوہ میں اب حجاب نظر کو اٹھا کے ...

    مزید پڑھیے

    کوشش بھی کی تو دل سے نہ اس کو بھلا سکے

    کوشش بھی کی تو دل سے نہ اس کو بھلا سکے اور اس میں راز کیا ہے ابھی تک نہ پا سکے میری سنو کہ چاہ نہیں بے دلوں کا کام وہ جائے اس گلی میں جو خوں میں نہا سکے قید قفس میں طاقت پرواز مٹ گئی چھٹ تو گئے پہ سوئے نشیمن نہ جا سکے آہوں سے کچھ ہوا نہ تڑپنے سے کچھ بنا آنسو بھی دل کی آگ نہ اب تک ...

    مزید پڑھیے

    اب وہ ہم سے ملا نہیں کرتے

    اب وہ ہم سے ملا نہیں کرتے ہم بھی کوئی گلہ نہیں کرتے زخم دل بھرتے بھرتے بھرتے ہیں اتنی جلدی بھرا نہیں کرتے لوگ وہ شاخ کاٹ دیتے ہیں پھول جس پر کھلا نہیں کرتے مت بجھاؤ دیے امیدوں کے یہ دیے پھر جلا نہیں کرتے ایک مدت سے وہ نہیں آئے ہم بھی اب حوصلہ نہیں کرتے آگ بجھتی ہے دل کی رونے ...

    مزید پڑھیے

    پیار کی تیرے نشانی ہائے ہائے

    پیار کی تیرے نشانی ہائے ہائے میری افسردہ جوانی ہائے ہائے جل رہا ہوں کب سے اپنی آگ میں سوز آلام نہانی ہائے ہائے کہہ رہے ہیں یہ مرے موئے سفید کیا ہوئی تیری جوانی ہائے ہائے ساقیا خالص پلا خالص پلا آگ میں شامل ہو پانی ہائے ہائے تھا کوئی پہلو میں گردش میں تھا جام کیا تھا دور ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ کر آپ نے مایوس تمنا مجھ کو

    دیکھ کر آپ نے مایوس تمنا مجھ کو پردہ ہائے مہ و انجم سے پکارا مجھ کو جب بھی لغزش ہوئی قدموں کو سر راہ طلب آپ کے غم نے دیا بڑھ کے سہارا مجھ کو بے خودی کر گئی کونین سے بیگانہ مجھے اب نہ ساحل کی نہ طوفاں کی تمنا مجھ کو میں نے دنیا کی ہر اک شے میں تجھے یوں دیکھا اپنا دیوانہ سمجھنے لگی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ میں آنسو لبوں پر آہ دل میں درد ہے

    آنکھ میں آنسو لبوں پر آہ دل میں درد ہے تیرے سودائی کی نظروں میں تو دنیا گرد ہے اک جھلک دیکھی تھی اس نے ان کی اوج چرخ پر رشک سے مہتاب کا چہرہ ابھی تک زرد ہے خوش نصیبان رہ الفت تو منزل پا گئے اپنے حصے میں جو آئی وہ سفر کی گرد ہے میری بربادی نے ان کو اور رسوا کر دیا اب تو دنیا کہہ رہی ...

    مزید پڑھیے

    شکوۂ گردش تقدیر سے کیا ہوتا ہے

    شکوۂ گردش تقدیر سے کیا ہوتا ہے کارساز اہل محبت کا خدا ہوتا ہے شکوہ ہوتے ہیں محبت میں گلہ ہوتا ہے کوئی اپنوں سے بھی اس طرح خفا ہوتا ہے مسکرائے وہ مرے غم کی حکایت سن کر شاید اب ان کو بھی احساس جفا ہوتا ہے آ ہی جاتا ہے محبت میں اک ایسا لمحہ مدعا دل کا جب آنکھوں سے ادا ہوتا ہے اک ...

    مزید پڑھیے

    ہم کسی کی بھی کبھی آنکھ کے تارے نہ ہوئے

    ہم کسی کی بھی کبھی آنکھ کے تارے نہ ہوئے جن کو چاہا تھا بہت وہ بھی ہمارے نہ ہوئے ڈوبتے ناؤ کو دیکھیں مری جن کو تھی یہ فکر ہائے افسوس وہ دریا کے کنارے نہ ہوئے جو نکو کار تھے دنیا سے وہ اٹھتے ہی گئے تھے جو بد کار وہ اللہ کو پیارے نہ ہوئے کون سی صبح وہ بن کر نہ لب بام آئی کون سی شام کو ...

    مزید پڑھیے

    میرے افکار و خیالات کا محور تم ہو

    میرے افکار و خیالات کا محور تم ہو الغرض میری ہر اک بات کا محور تم ہو میرے دن رات ہیں منسوب تمہیں سے بخدا دن کا محور بھی ہو تم رات کا محور تم ہو کیوں نہ مقبول زمانہ ہوں حکایات مری میری تابندہ حکایات کا محور تم ہو یہ حقیقت وہی سمجھیں گے جو ہیں اہل نظر میرے سب کشف و کرامات کا محور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2