Sana Gorakhpuri

ثنا گورکھپوری

ثنا گورکھپوری کی نظم

    یہی پیشانی کہ جس پر کوئی سلوٹ بھی نہیں (ردیف .. ے)

    یہی پیشانی کہ جس پر کوئی سلوٹ بھی نہیں یہی رفتار کہ جس میں کوئی آہٹ بھی نہیں ہاں یہی ہات جو اب تک مرے ہاتوں میں نہیں یہی انگشت کہ حیرت سے جو دانتوں میں نہیں یہی بے داغ سا چہرہ ہے جو تخیل میں تھا جیسے اک سادہ ورق بھی کوئی انجیل میں تھا یہی ملبوس جو اس تن پہ کہاں ٹھہرا ہے آئینے پر ...

    مزید پڑھیے

    مجبوری

    چلو اچھا ہوا تم نے مرا خط نذر آتش کر دیا اور مری تصویر واپس بھیج دی مجھ کو اسے بھی خاک کر دیتیں تو قصہ پاک ہو جاتا اب اس تصویر کو میں بھیج دوں گا اس رسالے میں جو ماہانہ تمہارے گھر میں آتا ہے

    مزید پڑھیے

    کالی بارش

    تارکول سا سیاہ آسمان اپنی پتھرائی آنکھوں اور موم جیسی پتلیوں سے گریۂ شب کرتا رہا واہ کیا جھرنا تھا کیا آبشار تھا کیا جل ترنگ تھا کہ آدم نے زمین پر سجدۂ شکر ادا کیا اور اپنے کفن تک کو بے داغ بارش کی طرح سفید و شفاف رکھا آج بارش کالی ہو گئی تو کیا میں اپنے کفن کے رنگ کو کالا کر ...

    مزید پڑھیے