Sana Gorakhpuri

ثنا گورکھپوری

ثنا گورکھپوری کی غزل

    نفس ارض و سما ہو جیسے

    نفس ارض و سما ہو جیسے میں نے اک شعر کہا ہو جیسے جیسے اک چاپ کوئی ڈوب گئی کوئی دروازہ کھلا ہو جیسے جیسے ابھرا ہو کوئی سایہ سا آخری بلب بجھا ہو جیسے جیسے رکھ دے کوئی آنکھوں پہ قدم کوئی آہٹ نہ صدا ہو جیسے اب یہاں کوئی نہیں آئے گا میں ہوں اور میرا خدا ہو جیسے میں بھی چپ ہو گیا پا ...

    مزید پڑھیے

    دنیا یہ سہی عدو بہت ہے

    دنیا یہ سہی عدو بہت ہے میرے لیے ایک تو بہت ہے آبادیٔ ہم زباں ہے لیکن محتاجیٔ گفتگو بہت ہے اک حاصل جستجو میں شاید لا حاصل جستجو بہت ہے آساں نہیں ساتھ عمر بھر کا اندیشۂ من و تو بہت ہے ایسا ہے کہ ان دنوں تمہاری تصویر سے گفتگو بہت ہے چھوڑے گا وہ لے کے جان اک دن اک دوست ہے سو عدو ...

    مزید پڑھیے

    چھوڑ آئے وہ چشم تر تنہا

    چھوڑ آئے وہ چشم تر تنہا اب سمندر ہے اور سفر تنہا سخت مشکل ہے ہم خیالی بھی میں ادھر اور وہ ادھر تنہا ایک سورج کے انتظار میں ہے اک ستارہ دم سحر تنہا اک سفر کٹ گیا تمہارے ساتھ اور اک رہ گیا سفر تنہا بھیڑ میں راستہ نہیں ملتا شہر ایسا کہ ہر بشر تنہا آج گھر میں نہیں ہے کوئی بھی آج ...

    مزید پڑھیے

    اداس اک روز کر گیا میں تو کیا کرو گے

    اداس اک روز کر گیا میں تو کیا کرو گے تمہارا شاعر ہوں مر گیا میں تو کیا کرو گے ہزار ہاتھوں سے میں سمیٹے ہوئے ہوں تم کو اگر کہیں خود بکھر گیا میں تو کیا کرو گے مرے قدم سے قدم ملا کر تو چل رہے ہو جو تم سے آگے گزر گیا میں تو کیا کرو گے کسے پکارو گے اور کس کو صدائیں دو گے سکوت جاں میں ...

    مزید پڑھیے

    جسم کی قید میں ہوں کشمکش ذات میں ہوں

    جسم کی قید میں ہوں کشمکش ذات میں ہوں ایک سکے کی طرح کاسۂ خیرات میں ہوں تم سے ملنے کے لیے تم سے جدا ہوتا ہوں کیا کروں جان وفا نرغۂ حالات میں ہوں کل کا دن کیوں نہ رکھیں ترک تعلق کے لیے آج کچھ میں بھی تمہاری طرح جذبات میں ہوں کار تیشہ بھی وہی ہے مرا پیشہ بھی وہی میں ابھی دور غلامی ...

    مزید پڑھیے

    دھرتی کو گگن نہیں کرو گے

    دھرتی کو گگن نہیں کرو گے ملنے کا جتن نہیں کرو گے دیکھو مجھے زیست کر رہا ہوں تم پیار سجن نہیں کرو گے اب رات اداس ہو چلی ہے چپکے سے سخن نہیں کرو گے رہتا نہیں بس میں دل ہمارا قابو یہ ہرن نہیں کرو گے تصویر تو بن چکی تمہاری اب دو دو بچن نہیں کرو گے پھولوں سے کلام کر رہے ہو بلبل سے سخن ...

    مزید پڑھیے

    وحشت کو ثناؔ چھپائے رکھنا

    وحشت کو ثناؔ چھپائے رکھنا دستار و قبا سجائے رکھنا دیوانے ہی تیرے جانتے ہیں صحراؤں کو بھی بسائے رکھنا آنکھوں کے ستارے روپ کا چاند یہ سارے دیے جلائے رکھنا سانسوں کی مہک بدن کی خوشبو ہونٹوں کے کنول کھلائے رکھنا پلکوں کی یہ چھاؤں روپ کی دھوپ ماتھے کی سحر جگائے رکھنا کچھ گرم ...

    مزید پڑھیے

    اداس تم ہی نہیں ہو حیات ہے شاید

    اداس تم ہی نہیں ہو حیات ہے شاید تھکی تھکی سے کہیں کائنات ہے شاید رکی رکی سی یہ سانسیں جھکی جھکی سی نگاہ اس ایک بات میں اک اور بات ہے شاید میں تم کو جیت رہا ہوں تمہیں پتا ہی نہیں یہ اور بات کہ میری ہی مات ہے شاید کہاں کا عشق مگر اس کو کون سمجھائے پری خصال فرشتہ صفات ہے شاید زمین ...

    مزید پڑھیے

    جان جہاں جان جاں جان جگر مرحبا

    جان جہاں جان جاں جان جگر مرحبا جوئے بدن آفریں موج کمر مرحبا لعل یمن ایک سنگ در عدن ایک سنگ ایک لب سرخ رنگ رشک گہر مرحبا پیرہن نیم پوش گل بدن نیم ہوش زلف قبا ہو گئی تا بہ کمر مرحبا ساقیٔ صندل جبیں بنت عنب آتشیں آگ ہوئی شبنمیں دست ہنر مرحبا جلوہ کرے حشر خیز پردہ کرے تیز تیز موئے ...

    مزید پڑھیے

    اٹھا خیمہ یہاں سے کوچ کر آہستہ آہستہ

    اٹھا خیمہ یہاں سے کوچ کر آہستہ آہستہ ابھی تو خیر ممکن ہے سفر آہستہ آہستہ دریچوں کی ابھی تو روشنی گلیوں میں باقی ہے مگر جب بند ہو جائیں گے در آہستہ آہستہ بیابانوں سے نکلے اور سمندر تک چلے آئے کہ اب کرنا ہے پانی کا سفر آہستہ آہستہ ادھر سے قیس ہی کیا ایک پوری قوم گزری ہے یہ بیٹھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2