Sana Gorakhpuri

ثنا گورکھپوری

ثنا گورکھپوری کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    نفس ارض و سما ہو جیسے

    نفس ارض و سما ہو جیسے میں نے اک شعر کہا ہو جیسے جیسے اک چاپ کوئی ڈوب گئی کوئی دروازہ کھلا ہو جیسے جیسے ابھرا ہو کوئی سایہ سا آخری بلب بجھا ہو جیسے جیسے رکھ دے کوئی آنکھوں پہ قدم کوئی آہٹ نہ صدا ہو جیسے اب یہاں کوئی نہیں آئے گا میں ہوں اور میرا خدا ہو جیسے میں بھی چپ ہو گیا پا ...

    مزید پڑھیے

    دنیا یہ سہی عدو بہت ہے

    دنیا یہ سہی عدو بہت ہے میرے لیے ایک تو بہت ہے آبادیٔ ہم زباں ہے لیکن محتاجیٔ گفتگو بہت ہے اک حاصل جستجو میں شاید لا حاصل جستجو بہت ہے آساں نہیں ساتھ عمر بھر کا اندیشۂ من و تو بہت ہے ایسا ہے کہ ان دنوں تمہاری تصویر سے گفتگو بہت ہے چھوڑے گا وہ لے کے جان اک دن اک دوست ہے سو عدو ...

    مزید پڑھیے

    چھوڑ آئے وہ چشم تر تنہا

    چھوڑ آئے وہ چشم تر تنہا اب سمندر ہے اور سفر تنہا سخت مشکل ہے ہم خیالی بھی میں ادھر اور وہ ادھر تنہا ایک سورج کے انتظار میں ہے اک ستارہ دم سحر تنہا اک سفر کٹ گیا تمہارے ساتھ اور اک رہ گیا سفر تنہا بھیڑ میں راستہ نہیں ملتا شہر ایسا کہ ہر بشر تنہا آج گھر میں نہیں ہے کوئی بھی آج ...

    مزید پڑھیے

    اداس اک روز کر گیا میں تو کیا کرو گے

    اداس اک روز کر گیا میں تو کیا کرو گے تمہارا شاعر ہوں مر گیا میں تو کیا کرو گے ہزار ہاتھوں سے میں سمیٹے ہوئے ہوں تم کو اگر کہیں خود بکھر گیا میں تو کیا کرو گے مرے قدم سے قدم ملا کر تو چل رہے ہو جو تم سے آگے گزر گیا میں تو کیا کرو گے کسے پکارو گے اور کس کو صدائیں دو گے سکوت جاں میں ...

    مزید پڑھیے

    جسم کی قید میں ہوں کشمکش ذات میں ہوں

    جسم کی قید میں ہوں کشمکش ذات میں ہوں ایک سکے کی طرح کاسۂ خیرات میں ہوں تم سے ملنے کے لیے تم سے جدا ہوتا ہوں کیا کروں جان وفا نرغۂ حالات میں ہوں کل کا دن کیوں نہ رکھیں ترک تعلق کے لیے آج کچھ میں بھی تمہاری طرح جذبات میں ہوں کار تیشہ بھی وہی ہے مرا پیشہ بھی وہی میں ابھی دور غلامی ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    یہی پیشانی کہ جس پر کوئی سلوٹ بھی نہیں (ردیف .. ے)

    یہی پیشانی کہ جس پر کوئی سلوٹ بھی نہیں یہی رفتار کہ جس میں کوئی آہٹ بھی نہیں ہاں یہی ہات جو اب تک مرے ہاتوں میں نہیں یہی انگشت کہ حیرت سے جو دانتوں میں نہیں یہی بے داغ سا چہرہ ہے جو تخیل میں تھا جیسے اک سادہ ورق بھی کوئی انجیل میں تھا یہی ملبوس جو اس تن پہ کہاں ٹھہرا ہے آئینے پر ...

    مزید پڑھیے

    مجبوری

    چلو اچھا ہوا تم نے مرا خط نذر آتش کر دیا اور مری تصویر واپس بھیج دی مجھ کو اسے بھی خاک کر دیتیں تو قصہ پاک ہو جاتا اب اس تصویر کو میں بھیج دوں گا اس رسالے میں جو ماہانہ تمہارے گھر میں آتا ہے

    مزید پڑھیے

    کالی بارش

    تارکول سا سیاہ آسمان اپنی پتھرائی آنکھوں اور موم جیسی پتلیوں سے گریۂ شب کرتا رہا واہ کیا جھرنا تھا کیا آبشار تھا کیا جل ترنگ تھا کہ آدم نے زمین پر سجدۂ شکر ادا کیا اور اپنے کفن تک کو بے داغ بارش کی طرح سفید و شفاف رکھا آج بارش کالی ہو گئی تو کیا میں اپنے کفن کے رنگ کو کالا کر ...

    مزید پڑھیے

8 رباعی (Rubaai)

تمام