Sajid Sajni

ساجد سجنی

ساجد سجنی کی غزل

    اس نے طلب کیا مرا دل اس ادا کے ساتھ

    اس نے طلب کیا مرا دل اس ادا کے ساتھ اقرار میں نے کر لیا لیکن حیا کے ساتھ منہ بند جب کلی تھے تو صحن چمن میں تھے خوشبو بنے تو اڑ گئے موج صبا کے ساتھ شادی کو ایک ماہ نہ گزرا ہوئی طلاق رنگ وفا بھی اڑ گیا رنگ حنا کے ساتھ گر ضد یہی ہے ساتھ میں چندو بھی جائے گی پکنک میں میں نہ جاؤں گی اس ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھے بٹھائے لگ گیا اک درد سر مجھے

    بیٹھے بٹھائے لگ گیا اک درد سر مجھے اس کا خیال رہتا ہے آٹھوں پہر مجھے چولھے میں جائے پالکی بس ہی سے جاؤں گی ٹی پارٹی میں جانا ہے ٹی ٹی نگر مجھے جب سے اٹھا کے رکھ دیا برقعہ کو طاق پر تکتے ہیں گھور گھور کے سب بد نظر مجھے اب جانے دولہا بھائی میں کیا کیڑے پڑ گئے جانے کو منع کرتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    بتاؤ ہاتھ میں الفت کا جام کس کا تھا

    بتاؤ ہاتھ میں الفت کا جام کس کا تھا تمہارے راج بھون میں قیام کس کا تھا بھگا کے تم نہیں لائے تھے گر رقیبن کو تو پھر پولیس کے رجسٹر پہ نام کس کا تھا تمہیں نوازا ہے سب میرے میکے والوں نے تمہارے گھر میں یہ سب تام جھام کس کا تھا جسے بزار سے دلوا کے لائے ہو ٹافی میں جانتی ہوں وہ صورت ...

    مزید پڑھیے

    شباب اس کا تھا اک عطر دان کی خوشبو

    شباب اس کا تھا اک عطر دان کی خوشبو سمیٹ لایا تھا سارے جہان کی خوشبو بڑھی جو عمر تو حالات نے بھی رخ موڑا اب ان سے آنے لگی دادا جان کی خوشبو جو اک کھنڈر ہے ہماری گلی کے نکڑ پر وہاں سے آتی ہے اک خاندان کی خوشبو یہ راز میں نہ سمجھ پائی آج تک بھابی کہ تم سے آتی ہے کیوں بھائی جان کی ...

    مزید پڑھیے

    نظر میں ان کی جو کچھ بے رخی لگے ہے مجھے

    نظر میں ان کی جو کچھ بے رخی لگے ہے مجھے یہ ساری سوت کی کاریگری لگے ہے مجھے ملا جو ماں سے وہی ساس سے بھی پیار ملا جو تب لگا تھا وہی آج بھی لگے ہے مجھے وہ روز جاتے ہیں بازار ساتھ سوتن کے یہ بات ان کی بہت ہی بری لگے ہے مجھے یہ خط میں منی کے پاپا نے آج لکھا ہے جو تم نہیں تو عجب زندگی ...

    مزید پڑھیے

    یہ نہیں بڑھ کے ہاں نہ ہو جائے

    یہ نہیں بڑھ کے ہاں نہ ہو جائے جو نہاں ہے عیاں نہ ہو جائے دولہا بھائی سے خار کھاتے ہیں یوں کوئی بد گماں نہ ہو جائے آمد طفل کم کرو بھابی بڑھ کے اک کارواں نہ ہو جائے ڈر لگا ہے موئی پڑوسن سے میرے منے کی ماں نہ ہو جائے میرے بستر پہ تم نہ سو بھابی ان کو میرا گماں نہ ہو جائے ہنس کے ...

    مزید پڑھیے

    وہ میرے پاس جن راتوں میں ہوگا

    وہ میرے پاس جن راتوں میں ہوگا مزہ کچھ اور ہی باتوں میں ہوگا ابھی کچھ کچھ جھجک ہے بے تکلف کہیں دو اک ملاقاتوں میں ہوگا نظر آئے گی اس میں شکل میری جو آئینہ ترے ہاتھوں میں ہوگا یہ کب سمجھی تھی میں شادی کے پہلے مرا سب کچھ ترے ہاتھوں میں ہوگا میں اگلی پچھلی منوا لوں گی اس سے کبھی جب ...

    مزید پڑھیے

    دکھلایا رقیبن نے نیا کوئی ہنر پھر

    دکھلایا رقیبن نے نیا کوئی ہنر پھر بدلی سی نظر آتی ہے کچھ ان کی نظر پھر مرتا ہے جو ہر روز مگر مر نہیں چکتا کل رات کو گھر آ گیا وہ شعبدہ گر پھر اب جوتیوں سے ایسی خبر لوں کہ رکھے یاد دیکھے تو موا میری طرف بھر کے نظر پھر اک سال کی گڈی ابھی ہونے بھی نہ پائی لو ہو گیا بھابی کے یہاں نور ...

    مزید پڑھیے

    مجھے اس طرح نہ دیکھو مرا دل مچل نہ جائے

    مجھے اس طرح نہ دیکھو مرا دل مچل نہ جائے یہ بلا کا منچلا ہے کسی پر پھسل نہ جائے مری بچی رو رہی ہے میں ابھی سلا کے آئی ذرا بھابھی دیکھتے رہنا کہیں دودھ ابل نہ جائے کرو چھیڑ اب نہ مجھ سے نہ جگاؤ سوئے فتنے جو چراغ بجھ چکا ہے کہیں پھر سے جل نہ جائے یہ کہاں کا چوچلا ہے ذرا ہٹ کے کھیلو ...

    مزید پڑھیے

    اس نے کچھ کان میں چپکے سے کہا رات گئے

    اس نے کچھ کان میں چپکے سے کہا رات گئے میں نے سب سن کے بھی جیسے نہ سنا رات گئے آج بھیا نے خدا جانے کھلا دی کیا شے پانی بھابی نے کئی بار پیا رات گئے کیا کہیں گے مجھے بتلاؤ محلے والے تم کو آتے ہوئے گر دیکھ لیا رات گئے میں وہاں جا کے پڑھا کرتی ہوں اکثر بھابی اچھی لگتی ہے کھلی چھت کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2